بنگلورو، 22جولائی : کرناٹک میں حکمراں کانگریس اور جنتادل (سیکولر) کے 14اراکین اسمبلی کے اسمبلی رکنیت سے استعفی کی وجہ سے پیدا ہوئے سیاسی بحران کے درمیان اسمبلی میں وزیراعلی ایچ ڈی کمارسوامی کی طرف سے تحریک اعتماد پیش کرنے کے بعد اس پر ووٹنگ پر تعطل جاری ہے۔
دراصل اسمبلی اسپیکر رمیش کمار نے ایوان کی کارروائی کو آج ہی ختم کرنے کے اشارے دیتے ہوئے کہاکہ ان کی توجہ آج کی کارروائی کے ایجنڈہ کو پورا کرنے پر ہے۔ انہوں نے کہاکہ نامہ نگاروں سے کہا کہ ایوان کی کارروائی آج مکمل ہونے کی امید ہے۔
سپریم کورٹ میں کانگریس کی طرف سے عرضی داخل کرکے جمعرات کو جاری عبوری حکم پر وضاحت مانگے جانے کے سلسلہ میں پوچھے جانے پر مسٹر کمار نے کہاکہ مجھے اس کی کوئی معلومات نہیں ہے۔
خیال رہے کہ مسٹر کمار سوامی کی طرف سے پیش تحریک اعتماد پر اب تک ووٹنگ نہیں ہوسکی ہے۔ اپوزیشن بھارتیہ جنتا پارٹی اس پر بلاتاخیر ووٹنگ کی مانگ کررہی ہے جبکہ حکمراں اتحاد کی دونوں جماعتیں تاخیر کی پالیسی اختیار کررہی ہیں۔ حکمراں اتحاد کو لگتا ہے کہ وہ وقت بڑھاکر باغی اراکین اسمبلی کو خیمے میں لانے میں کامیاب ہوجائے گا۔
کانگریس اب تک صرف ایک باغی رکن اسمبلی کو منانے میں کامیاب رہی ہے جبکہ اس کے بیشتر باغی لیڈر اپنے فیصلے پر قائم ہیں۔ حکمراں اتحاد کی طرف سے ابھی بھی آخری کوشش جاری ہے۔
کانگریس اور جنتا دل (ایس) کے رہنماؤں نے تحریک اعتماد کے عمل کے دوران اس کے حق میں اپنی حمایت دینے کے بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی سربراہ مایاوتی کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ یہ لیڈر اس بات کو لے کر بھی فکر مند ہیں کہ ان کے ایک رکن اسمبلی بی ناگیندر تحریک اعتماد کی ووٹنگ میں شاید شامل نہ ہو پائیں کیونکہ بنگلور کے ایک پرائیویٹ اسپتال میں ان کا علاج چل رہا ہے۔
کانگریس کے ایک اور ممبر اسمبلی شريمت پاٹل کے تحریک اعتماد کی ووٹنگ میں شامل ہونے پر بھی شک ہے کیونکہ وہ دل سے متعلق بیماری کی وجہ سے ممبئی کے ایک اسپتال میں داخل ہیں۔
کرناٹک اسمبلی میں اپوزیشن بھارتیہ جنتا پارٹی کے 105 رکن ہیں اور اس کا زور آج تحریک اعتماد کی ووٹنگ کاعمل مکمل کرنے پر ہوگا۔
کانگریس کے سدارميا، ریاستی صدر دنیش گنڈو راؤ اور وزیر ڈی کے شیو کمار جیسے لیڈروں نے اقتدار میں واپس آنے کے اپوزیشن جے پی کی کوششوں کو ناکام بنانے اور حکمت عملی بنانے کے کیلئے ایچ ڈی كمارسوامي اور ایچ ڈی دیوگوڑا جیسے جنتا دل (ایس) رہنماؤں کے ساتھ ابھی تک کئی میٹنگیں کر چکے ہیں۔
دریں اثنا، دو آزاد ممبران اسمبلی نے اعتماد کے ووٹ کے خلاف اور بی جے پی کو اپنی حمایت دینے کا اعلان کیا ہے۔ دونوں ممبران اسمبلی نے پیر کو تحریک اعتماد کی ووٹنگ کا عمل مکمل کرنے کے لئے کرناٹک اسمبلی کے اسپیکر کو حکم دینے کی درخواست کرتے ہوئے سپریم کورٹ کا رخ بھی کیا تھا۔
اس درمیان سپریم کورٹ نے کرناٹک میں شام پانچ بجے تک تحریک اعتماد کا عمل مکمل کرنے سے متعلق دو باغی ممبران اسمبلی کی نئی درخواست پر فوری سماعت سے پیر کو انکار کر دیا۔ درخواست گزار باغی ممبران اسمبلی- کرناٹک پرگیہ ونت جنتا پارٹی کے آر شنکر اور آزاد امیدوار ایچ ناگیش- کی جانب سے سینئر وکیل مکل روہتگی نے چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی بنچ کے سامنے معاملہ کا خاص طور سے ذکر کیا اور فوری سماعت کی اپیل کی، لیکن عدالت نے کہا کہ وہ درخواست کی سماعت آج نہیں کر سکتے۔
اس کے بعد مسٹر روہتگی نے عدالت سے گزارش کی کہ وہ کم از کم اس کو کل سن لیں، اس پر عدالت نے کہا کہ وہ منگل کو سماعت پر غور کریں گے۔ جسٹس گوگوئی نے کہا’’ہم اسے کل دیکھیں گے، آج نہیں‘‘۔
دونوں ممبران اسمبلی نے اسمبلی اسپیکر کو آج شام پانچ بجے تک تحریک اعتماد کا عمل مکمل کرنے کی ہدایات دینے کی کورٹ سے درخواست کی ہے۔
درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ جمعہ کی شام چھ بجے تک تحریک اعتماد کا عمل مکمل کرنے کی گورنر کی ہدایات کے باوجود ایسا نہیں کیا گیا اور آج تک کے لئے ایوان کی کارروائی ملتوی کر دی گئی تھی۔
درخواست گزاروں نے یہ بھی کہا ہے کہ ریاستی اسمبلی میں تعطل کی آڑ میں مسٹر ایچ ڈی كمارسوامي کی قیادت والی اقلیت حکومت نے پولیس افسران اورانڈی ایڈ منسٹریٹو سروس (آئی اے ایس) حکام کے ٹرانسفر سمیت کئی ایگزیکٹیو فیصلے لئے ہیں۔