برآمدات میں 50 ہزار کروڑ کی چھوٹ ،رہائشی علاقوں کے لئے 20 ہزار کروڑ کا فنڈ
579
M.U.H
15/09/2019
ہندوستانی اقتصادی نظام پر پڑنے والے بین الاقوامی کساد بازاری کے اثر سے نمٹنے کے لئے حکومت نے آج برآمداتی اور تعمیراتی سیکٹر کو بڑا پیکیج دیتے ہوئےبرآمدکاروں کو راحت دینے کے لئے 50 ہزار کروڑ روپے کی چھوٹ دینے اور رہائشی سیکٹر کے لئے تقریباً 20 ہزار کروڑ روپے کا فنڈ قائم کرنے کا اعلان کیا ہے ۔
وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقتصادی نظام کو رفتار دینےکے لئے کئی بڑے قدم اٹھائے گئے ہیں اور اسے نافذ کرنے کاکام شروع ہوشکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات کو فروغ دینےکے لئےغیر ملکی تجارت پالیسی2015۔20 میں معلنہ ’مارکیٹ پر مبنی برآمدات چھوٹ منصوبہ‘ (ایم آئی آئی ایس) کو واپس لے لیا گیا ہے اور اس کی جگہ پر نیا منصوبہ ریمیشن آف ڈیوٹیز ٹیکسٹس آن اکسپورٹ پروڈکٹ '(روڈ ٹیپ)) لاگو ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایم آئی آئی ایس اور دیگر منصوبوں سے فائدہ برآمدکاروں کو اس سال 31 دسمبر تک ملتا رہے گا۔ اگلے سال یکم جنوری سے نیا منصوبہ لاگو ہوجائے گا ۔ نئے منصوبے میں دو فیصد تک کی چھوٹ کپڑا اور دست کاری کے علاوہ دیگر برآمداتی اشیاء پر ملے گی ۔ اس سے حکومت پر 50 ہزار کروڑ روپے کا بوجھ پڑنے کا اندازہ ہے۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ کفایتی اور درمیانی کلاس کے مکانوں کی تعمیر کو بڑاھاوا دینے کے لئے حکومت پابند عہد ہے ۔ اس سیکٹر کے لئے ایک خاص انتظام فراہم کیا جائے گا ۔ حکومت کی توجہ ادھورے تعمیراتی منصوبوں کو مکمل کرانے پر ہے۔ اس کے لئے حکومت 10 ہزار کروڑ روپے کا ایک فنڈ قائم کرے گی جس میں اتنی ہی رقم نجی شعبے سے مہیا کی جائے گی ۔ اس طرح سے فنڈ میں 20 ہزار کروڑ روپے کی رقم کی فراہمی ہو گی۔
محترمہ سیتارمن نے کہا کہ برآمداتی عمل میں تیزی لانے کے لئے رقم کی واپسی کے نظام کو مکمل طور پر ڈیجیٹل کیا جارہا ہے اور اسے اسی ماہ کے آخر میں لاگو کیا جائے گا۔ بینک برآمد کنندگان کو زیادہ سے زیادہ کاروباری سرمایہ فراہم کریں گے ، جس کی حکومت انشورنس کرے گی۔ اس سے حکومت پر سالانہ 1700 کروڑ روپئے کا بوجھ پڑے گا۔ پرائمری سیکٹر کے لئے برآمداتی قرض کے رہنما اصولوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ اس سے اس سیکٹر کو 36 ہزار کروڑ روپے سے لے کر 68 ہزار کروڑ روپئے تک اضافی طور پر میسر ہوں گے ۔ برآمدات کے لئے سرمایہ کی صورت حال پر نگرانی کے لئے بین وزارتی گروپ تشکیل دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں پر برآمداتی دوست ٹیکنالوجی نصب کی جائے گی جس سے وقت اور رقم کی بچت ہوگی۔ عالمی معیارات طے کرنے کے لئے ٹیکنالوجی پر زور دیا جائے گا۔ یہ کام دسمبر 2019 تک مکمل ہوجائے گا۔ اس کی نگرانی کے لئے بین وزارتی گروپ تشکیل دی جائے گی۔ مختلف ممالک کے ساتھ آزادانہ تجارت کے معاہدوں سے فائدہ اٹھانے کے لئے ، ایک ایف ٹی اے کارآمد مشن قائم کرے گا۔ یہ گروپ انڈین ایکسپورٹ فیڈریشن کے ساتھ مل کر کام کرے گا اور تاجروں کو مختلف ممالک میں ہندوستانی مصنوعات کے فوائد سے آگاہ کرے گا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ بازار کو فروغ دینے کے لئے ، چرم ، کپڑا ، یوگا ، سیاحت اور ٹکنالوجی پر مارچ 2020 میں چار مقامات پر میگا شاپنگ فیسٹیول منعقد کئے جائیں گے۔ اس سے تاجروں کو آپسی رابطہ کا موقع ملے گا۔ جدید ترین ٹکنالوجی کے استعمال پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقررہ وقت کے اندر تکنیکی معیار تشکیل دینی ہوگی۔ اس سے ناقص معیار کی درآمدات کو روکا جاسکے گا۔
انہوں نے کہا کہ کاریگروں کو ای کامرس سے جوڑنے کے لئے حکومت خصوصی مہم چلائے گی۔ اس کے لئے کاریگروں کو رجسٹرڈ کیا جائے گا ۔
محترمہ سیتارمن نے کہا کہ حکومت نے معیشت کو رفتار عطا کرنے کے لئے رئیل مارکیٹ پر بھی توجہ دی ہے۔ حکومت متوسط طبقے اور سستے مکانات کے لئے پہلے ہی متعدد اقدامات کرچکی ہے۔ نئے اقدام کے تحت غیر ملکی تجارتی قرضے کے قوانین میں نرمی کی گئی ہے۔ سرکاری ملازمین کے لئے ’ ہاؤس بلڈنگ ایڈوانس‘ کی شرح سود اب حکومت کے 10 سالہ سیکیورٹیز پر ملنے والے رٹرن پر مبنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ریئلٹی سیکٹر کو فروغ ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ سستی اور درمیانی آمدنی والے گروپ مکانات کے نامکمل منصوبوں کو مکمل کرنے کے لئے 10 ہزار کروڑ روپے کا فنڈ بنایا جائے گا۔ یہی رقم نجی شعبے سے اٹھائی جائے گی۔ اس طرح سے اس فنڈ کی قیمت 20 ہزار کروڑ ہوگی۔ یہ فنڈ ان منصوبوں کی تکمیل کرے گا جو نان این پی اے اور نان این سی ایل ٹی کے زمرے میں ہیں۔ اس فنڈ کو بنانے میں لائف کارپوریشن آف انڈیا ، بینک ، سیورن فنڈ وغیرہ کاتعاون ہوگا ۔