اجودھیا قضیہ:لکھنؤ میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کی میٹنگ کل
519
M.U.H
16/11/2019
لکھنؤ:16 نومبر:اجودھیا میں بابری مسجد۔رام مندر متنازع اراضی ملکیت معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد آگے کی حکمت عملی طے کرنے کے لئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی میٹنگ اتوار کو ریاستی راجدھانی لکھنؤ میں ہوگئی۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی میٹنگ دارالعلوم ندوۃ العلماء میں صبح گیارہ بجے سے منعقد ہوگئی۔ذرائع کے مطابق میٹنگ میں اس بات پر غوروخوض ہوگا آیا اجودھیا قضیہ پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر جائزہ پٹیشن داخل کی جائے کہ نہیں ؟ساتھ ہی مسلم کو نئی مسجد کی تعمیر کے لئے سپریم کورٹ کی ہدایت پر پانچ ایکڑ زمین لینی چاہئے کی نہیں؟۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا ء بورڈ کے سینئر رکن و عیش باغ عیدگا ہ کے امام مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے سنیچر کو کہا کہ میٹنگ میں بورڈ کے تمام 51 ایکزیکیٹو ممبران کے شریک ہونے کے قومی امکانات ہیں۔جس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر تبادلہ خیال کیا جائےگا۔میٹنگ کی صدارت بورڈ کے صدر مولانا رابع حسنی ندوی کریں گے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن اور آل انڈیا بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے کنوینر ظفر یاب جیلانی نے فیصلے کے دن ہی کہا تھا کہ وہ فیصلے کا احترام کرتے ہیں لیکن فیصلے مطمئن نہیں ہیں۔ہم اس ضمن میں ریوئیو پٹیشن داخل کرنے کے لئے قانونی ماہرین سےصلاح و مشورہ کے بعد آگے کی حکمت عملی طے کریں گے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی میٹنگ کے پیش نظر جمیعت علماء ہند جو کہ اجودھیا قضیہ میں ایک فریق ہے۔جمعہ کو دہلی میں ہوئی اپنی مجلس عاملہ کی میٹنگ میں کہا تھا کہ ان کے لئے بابری مسجد کے لئے کوئی بھی متبادل زمین قابل قبول نہیں ہے۔ جمعت علماء نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر جائزہ پٹیشن داخل کرنے کی بھی تجویز دی ہے۔
ایک دیگر فریق یو پی سنی سنٹرل وقف بورڈ نے پہلے ہی اعلان کردیا ہے کہ وہ اس سلسلےمیں کوئی بھی جائزہ عرضی عدالت عظمی میں داخل نہیں کرے گا۔تاہم بورڈ ممبران کی 26 نومبر کو لکھنؤ میں میٹنگ ہے جس میں اس بات کا فیصلہ ہوگاکہ مسجد کے لئے 5 ایکڑ زمین لی جائے کہ نہیں۔