کورونا وائرس: شاہین باغ میں خواتین نے بدلی حکمت عملی
612
M.U.H
23/03/2020
نئی دہلی۔ شاہین باغ میں جاری احتجاجی مظاہرہ کو کورونا وائرس پھیلنے کی وجہ سے بند کرنے کے لئے دائر درخواست کی سماعت پیر کو سپریم کورٹ میں ہوگی۔ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور این آر سی کے خلاف خواتین شاہین باغ میں تین ماہ سے زیادہ عرصے سے احتجاج کر رہی ہیں۔
لیکن ، کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے انفیکشن کے پیش نظر وزیر اعلی اروند کیجریوال نے دہلی میں 31 مارچ تک لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے۔
جنتا کرفیو کے سبب اتوار کو دن میں 3 سے 5 خواتین ہی احتجاج کی جگہ پر پہنچی تھیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی جنتا کرفیو کی اپیل کے ساتھ ہی اس احتجاج کی نوعیت بدل گئی ہے۔
اتوار کے روز جنتا کرفیو کی وجہ سے صرف تین سے پانچ خواتین ہی موقع پر پہنچیں۔ باقیوں نے احتجاج کے مقام پر اپنے جوتے اور چپلیں رکھ کر احتجاج کیا۔
مظاہرہ گاہ پر پہنچنے والی خواتین کا کہنا تھا کہ وہ شام پانچ بجے سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف تالیاں بجائیں گی۔ احتجاج کرنے والی خواتین کا کہنا ہے کہ اگر جنتا کرفیو جاری رہا تو پھر اسی طرح سے دھرنا جاری رہے گا۔
شاہین باغ میں واقع مظاہرہ گاہ پر 22 مارچ کو لوگوں کے جمع ہونے پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ اس کے لئے مختلف مقامات پر بیریکیڈنگ کی گئی تھی۔ اس پر لکھا تھا ، ' رات نو بجے کے بعد داخلہ ہوگا ، دھرنا جاری ہے‘۔
بتا دیں کہ شاہین باغ میں خواتین پندرہ دسمبر 2019 سے سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔ بیچ سڑک پر خیمہ لگا کر دھرنا دینے کی وجہ سے آمد ورفت مہینوں سے بند ہے۔
ایسے میں یہ معاملہ سپریم کورٹ بھی پہنچ گیا ہے۔ عدالت نے اس معاملے کو حل کرنے کے لئے مذاکرات کاروں کو بھی مقرر کیا ہے ، لیکن اب تک مذاکرات کار مظاہرے کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔