سپریم کورٹ کا بی جے پی کورتھ یاترا نکالنے دینے کی فوری اجازت دینے سے انکار
150
m.u.h
16/01/2019
بی جے پی کو بنگال میں رتھ یاترا نکالنے کے منصوبے کو لے کر ایک بار پھر مایوسی کا سامنا کرنا پڑا ہے کہ سپریم کورٹ نے رتھ یاترا نکالنے کی اجاز ت نہیں دیے جانے کے بنگال حکومت کے فیصلے میں دخل دینے سے انکار کردیا ہے۔
چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گگوئی نے کہا کہ رتھ یاترا کے دوران تشدد کے واقعات رونما ہونے کے بنگال حکومت کے اندیشے بے بنیاد نہیں ہیں۔عدالت نے کہا کہ بی جے پی سے کہا ہے کہ وہ رتھ یاترا نکالنے کیلئے از سر نو درخواست دے۔
سپریم کورٹ نے تاہم کہا ہے کہ بنگال بی جے پی میٹنگ اور ریلیوں کا انعقاد کرسکتی ہیں۔بنگال حکومت نے عدالت میں کہا ہے کہ بی جے پی کے رتھ یاترا کی وجہ سے ریاست میں فرقہ واریت پھیل سکتی ہے اور اس سے لا اینڈ آرڈر کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔بنگال حکومت نے عدالت میں خفیہ محکمات کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ رتھ یاترا کے دوران ریاست میں فرقہ وارانہ فسادات ہونے کا بھی اندیشہ ہے۔
بی جے پی نے اپنی دلیل میں عدالت سے کہا کہ ریلیوں اور احتجاج کرنے کا سیاسی پارٹیوں کو جمہوری حق حاصل ہے،ریاستی حکومت ہمارے آئینی حق کو چھین نہیں سکتی ہے۔عدالت نے بنگال حکومت سے کہا کہ بنیادی حقوق اور اظہار خیال کی آزادی کے جمہوری حقوق کو سامنے رکھتے ہوئے بی جے پی کے رتھ یاترا کے ازسر نو پروگرام پر غور کریں۔
بنگال بی جے پی یونٹ نے کلکتہ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ کے فیصلے کے خلاف 21دسمبر سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔کلکتہ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ نے یک رکنی بنچ کے رتھ یاترا نکالنے کی اجازت کومنسوخ کردیا تھا۔بی جے پی بنگال کے تین اضلاع سے 7،9اور14دسمبر کو رتھ یاترا نکالنے کا منصوبہ بنایا تھا۔40دن کے دوران ریاست کے تمام42لوک سبھا حلقے سے یہ رتھ یاترا گزرنے والی تھی۔
بی جے پی کے ذرائع کے مطابق بی جے پی نے 40روزہ پروگرام کو تخفیف کرتے ہوئے 20دن کرددیا ہے اور اب یہ بہرامپور، ڈائمنڈ ہاربر،مدنی پور اور کلکتہ شمال سے نکلے گی۔بی جے پی کے وکلاء نے کہا کہ یہ نیا پروگرام اسکول امتحانات اور 2019کے عام انتخابات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
گزشتہ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ممتا بنرجی کی قیادت والی حکومت کوحلف نامہ پیش کرنے کو کہا تھا