نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ وادی کشمیر میں غیر مقامی مزدوروں کی 'ٹارگٹ کلنگز' کا مقصد کشمیریوں کو بدنام کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان 'ٹارگٹ کلنگز' میں کشمیریوں کا ہاتھ نہیں ہے اور یہ کشمیریوں کے خلاف ایک سازش ہے۔فاروق عبداللہ نے اتوار کو یہاں نامہ نگاروں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا: 'یہ بہت افسوس ناک بات ہے کہ بے گناہوں کو مارا جا رہا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک سازش کے تحت کیا جا رہا ہے'۔
ان کا مزید کہنا تھا: 'بے گناہوں کی ان ہلاکتوں کا مقصد ہمیں بدنام کرنا اور ماحول کو خراب کرنا ہے۔ اس میں ہمارا ہاتھ نہیں ہے۔ اس میں کشمیریوں کا ہاتھ نہیں ہے۔واضح رہے کہ وادی کشمیر کے سری نگر اور پلوامہ اضلاع میں ہفتے کی شام 'ٹارگٹ کلنگ' کے دو الگ الگ واقعات میں دو غیر مقامی مزدور مارے گئے۔قبل ازیں پانچ اکتوبر کو نامعلوم بندوق برداروں نے سری نگر کے لال بازار علاقے میں ایک غیر مقامی پانی پوری بیچنے والے کو سر عام قتل کر دیا تھا۔
فاروق عبداللہ نے کہا- جموں وکشمیر کی عوام جمہوری حقوق سے محروم ہے۔
فاروق عبداللہ نے نئی دہلی میں نومبر میں امکانی طور پر افغانستان پر ہونے والی قومی سلامتی کے مشیروں کی سطح کے مذاکرات، جن میں پاکستان کو بھی مدعو کیا جا رہا ہے، کا خیر مقدم کیا ہے۔ان کا کہنا تھا: 'جو بھی راستہ دوستی کی طرف لے جائے وہ اچھا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ دونوں ملکوں میں دوستی ہو۔ ہمیں سکون کی زندگی میسر ہو'۔
ہند۔پاک دوستی پر بھی فاروق عبداللہ کا اظہارِ خیال
ہندوستان اور پاکستان کے درمیان قومی سلامتی کے مشیر سطح کے مذاکرات کے بارے میں پوچھے جانے پر عبداللہ نے کہا کہ دوستی کی طرف لے جانے والے کسی بھی اقدام کا خیر مقدم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا ۔۔ہمیں دعا کرنی چاہیے اور امید رکھنی چاہیے کہ دونوں ممالک کے درمیان دوستی ہو اور ہم امن سے رہ سکیں۔' براہ مہربانی بتا دیں کہ بہار کے جس مزدور کا قتل کیا گیا ہے اس کا نام اروند کمار ہے۔ جبکہ اتر پردیش کا جو شخص پلوامہ میں مارا گیا اس کا نام صغیر احمد ہے۔ سری نگر میں غیر مسلموں اور بیرونی لوگوں کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے۔