یورپ نے جوہری معاہدے سے امریکی علیحدگی کے بعد کوئی اقدام نہیں اٹھایا: نائب ایرانی وزیر خارجہ
393
m.u.h
17/10/2021
نائب ایرانی وزیر خارجہ برائے سیاسی امور نے آسٹرین محکمہ خارجہ کے سیکرٹری جنرل سے ایک ملاقات کے دوران، کہا ہے کہ یوریپ نے جوہری معاہدے سے امریکی علیحدگی کے بعد کوئی اقدام نہیں اٹھایا۔
ایران آسٹریا سیاسی مذاکرات کے پانچویں دور کا نائب ایرانی وزیر خارجہ برائے سیاسی امور "علی باقری" اور آسٹرین محکمہ خارجہ کے سیکرٹری جنرل "پترو لاونسکی" کی قیادت میں انعقاد کیا گیا۔
اس موقع پر نائب ایرانی وزیر خارجہ نے دونوں ملکوں کے درمیان دیرینہ تعلقات پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے دونوں ملکوں کے درمیان ایک انتہائی قیمتی سرمایہ قرار دے دیا۔
باقری نے علاقائی مسائل بشمول افغانستان اور یمن کی تازہ ترین صورتحال و نیز ایران کی ان دونوں ممالک کے مشکلات کو کم کرنے کی کوششوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یمنی عوام پانچ سال سے شدید ترین فوجی حملوں کی زد میں ہیں اور انسانی نقطہ نظر سے یورپی ممالک سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ جاری سانحات کو روکنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کریں۔
انہوں نے ایران کیجانب سے جوہری معاہدے سے متعلق اپنے کیے گئے وعدوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جوہری معاہدے سے امریکی علیحدگی کے بعد اگرچہ یورپ اس معاہدہ سے علیحدہ نہیں ہوگیا تا ہم اس نے اپنے کیے گئے وعدوں کے فریم ورک میں کوئی موثر اور عملی اقدام نہیں اٹھایا۔
اس موقع پر لاونسکی نے دونوں ملکوں کے درمیان دیرینہ تعلقات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ باہمی احترام اور تفہیم کی وجہ سے دونوں قوموں کے درمیان تعاون آسان ہوگیا ہے۔
آسٹرین محکمہ خارجہ کے سیکرٹری جنرل نے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات میں نمایاں صلاحیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے آسٹریا کی کمپنیوں کی ایرانی مارکیٹ میں شرکت کی خواہش پر زور دیا۔
لاونسکی نے افغانستان سے متعلق اسلامی جمہوریہ ایران کے خدشات کو سمجھنے پر زور دیتے ہوئے ایران کیجانب سے افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے یمن سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم کوشش کرتے ہیں کہ انسان دوستانہ امداد سے یمنی عوام کی دکھ درد میں ممکنہ حد تک کمی آئے۔