اسلامی جمہوریہ ایر ان کے صدر ممکلت نے شام میں امریکی موجودگی کو مداخلت پر مبنی اور غیر قانونی اقدام قرا ر دے دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اپنے آپ کی مذمت اور خطے میں اپنے مشتعل انگیز اقدامات کا اعتراف کرنے کے بجائے کبھی کبھار بعض ممالک یا کہ یمن کے مجاہد عوام کیخلاف الزامات لگاتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر حسن روحانی نے دورہ ترکی کی روانگی سے پہلے مہرآباد ائیر پورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے ترکی میں شام سے متعلق منعقد ہونے والے سہ فریقی سربراہی اجلاس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ شام سے متعلق یہ جمہوریہ اسلامی ایران، روس اور ترکی کے صدور کا پانچویں اجلاس ہے۔
صدرروحانی نے کہا کہ علاقائی امن و استحکام ان تین ممالک کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور یہ تین ممالک اسی خطے میں موجود ہیں اور شام کے پڑوسی بھی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہاں سب سے اہم بات یہ ہے کہ شامی عوام کو قریب 9 سالوں کیلئے بہت سارے مشکلات بشمول دہشتگرد عناصر اور ان کے حامیوں کے خطرے کا شکار ہے۔
صدر روحانی نے کہا کہ خوش قسمتی سے گزشتہ دو سالوں کے دوران آستانہ امن عمل سے بہت سے مثبت نتایج برآمد ہوئے ہیں اور فی الحال شام کا اکثر حصہ شامی حکومت کے زیر کنٹرول ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لیکن شام کے کچھ حصے دہشتگردوں کے زیر قبضہ ہیں اور ابھی دہشتگرد عناصر شامی علاقے ادلب میں موجود ہیں لہذا ادلب میں دہشتگردوں کیخلاف جنگ کا سلسلہ جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔
ایرانی صدر مملکت نے شام کے مشرقی علاقے فرات میں موجودہ مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکی جارحانہ اور غیر قانونی موجودگی اس علاقے میں کشیدگی کا باعث بن گئی ہے۔
انہوں نے شامی کے اندرونی مسائل میں ناجائر صہیونی ریاست کی مداخلت اور اس ناجائز ریاست کیجانب سے شام میں موجود دہشتگردوں کی حمایت پر اپنے خدشات کا اظہار بھی کیا۔
صدر روحانی نے مزید کہا کہ در اصل شام کے مسائل کے ایک بہت بڑے حصے حل ہوگئے ہیں تا ہم ابھی کچھ مسائل باقی رہ گئے ہیں جن میں سے سب سے اہم ادلب، مشرقی علاقہ فرات، شام میں مداخلت پر مبنی امریکی موجودگی اور ناجائز صہیونی ریاست کی جارحیت پسندانہ اقدمات ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ شام میں انسداد دہشتگردی سمیت، بیرونی عناصر کی غیر قانونی موجودگی، شام کے مستقبل، شامی پناہ گزینوں کی وطن واپسی، شام کی تعمیر نو مہم، شامی آئین کی ترمیم، اور 2021 میں شامی صدراتی انتخابات سب سے اہم موضوعات ہیں جن پر سہ فریقی سربراہی اجلاس میں تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہم نے بارہا کہا ہے کہ خطی مسائل کو خطی ممالک کے ذریعے حل کرنا ہوگا۔ شام اور یمن سے متعلق ہمارا موقف بھی یہی ہے ۔
صدرروحانی نے مزید کہا وہ جو اب خطے میں ہورہا ہے اور دنیا کی تشویش کا باعث بن گئی ہے وہ سارے کے سارے امریکی سازشوں اور ان کی غلط منصوبہ بندیوں کی وجہ سے وقوع پذیر ہوگئے ہیں۔