امریکہ تل ابیب کو جنگ بندی کی پابندی پر مجبور کرے: جہاد اسلامی فلسطین
48
M.U.H
29/10/2025
جهاد اسلامی فلسطین نے کہا ہے کہ غزہ میں حالیہ وحشیانہ بمباری اور شہریوں بالخصوص پناہ گزینوں کے خیموں کو نشانہ بنانا جنگ بندی کی صریح خلاف ورزی ہے۔
جہاد اسلامی کے میڈیا ترجمان محمد الحاج موسی نے ایک باضابطہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ گذشتہ شب غزہ میں رونما ہونے والے واقعات، از خود قتلِ عام اور مختلف علاقوں کی وحشیانہ بمباری، خاص طور پر پناہ گزینوں کے خیموں کو نشانہ بنانا، قابض صہیونی رژیم کی طرف سے طے شدہ جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ عام شہریوں کے خلاف یہ منظم حملے اس بات کی تصدیق ہے کہ قابض قوتیں غزہ میں بچوں اور شہریوں کے خلاف اپنے جرائم جاری رکھتی ہیں اور جھوٹے بہانوں سے اپنی اشتعال انگیزی کو جائز ٹھہرانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ قابضین کبھی بھی جنگ بندی کے انسانی اور فوجی احکامات کی پابندی نہیں کرتے اور روزانہ اس معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
جهاد اسلامی نے زور دے کر کہا کہ مزاحمتی گروپس اعلانِ جنگ بندی کے بعد مکمل طور پر معاہدے کی پاسداری کر رہے ہیں اور ان کی جانب سے کوئی ایسا اقدام نہیں کیا گیا جو معاہدے کے برخلاف ہو۔ اس کے برعکس، قابض فوج ہی ایسے اقدامات کر رہی ہے جن سے امدادی سازوسامان یا فنی ٹیموں کی رسائی روکی جاتی ہے تاکہ اپنے فوجی ہلاک شدگان کی لاشوں کو نکالنے میں رکاوٹ پیدا کی جا سکے اور عوامی رائے کو گمراہ کر کے مزاحمت کو موردِ الزام ٹھہرایا جائے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ثالثی طاقتیں ذمہ دار ہیں کہ وہ اسرائیلی تجاوزات کے خلاف سخت اور مؤثر موقف اختیار کریں اور جنگ بندی کے نفاذ کو یقینی بنائیں۔ جهاد اسلامی نے واضح طور پر امریکہ کو بھی ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن قابض رژیم کو جنگ بندی کی پابندی پر مجبور کرے، نہ کہ ان کے جرائم کو جائز قرار دے۔
آخر میں جهاد اسلامی نے عوامی تحریکوں اور بین الاقوامی حمایت کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ عوامی احتجاج اور دباؤ ہی ایک مؤثر راستہ ہے جس کے ذریعے اس رژیم پر جنگ بندی کی خلاف ورزی روکنے کے لیے دباؤ ڈالا جا سکتا ہے۔