اسرائیل کے بڑھتے ہوئے حملے کے درمیان رفح سے لوگوں کا انخلاءممکن نہیں: ریڈ کراس
57
M.U.H
24/04/2024
ریڈ کراس کے ایک اہلکار نے منگل کو اے ایف پی کو بتایا کہ انسانی ہمدردی کے کارکنان کو غزہ کے جنوبی شہر سے فلسطینیوں کو متوقع اسرائیلی حملے سے پہلے نکالنے کے منصوبے کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے لیکن موجودہ حالات میں ایسی منتقلی ممکن نہیں ہو گی۔انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کے نزدیک و شرقِ اوسط کے علاقائی ڈائریکٹر فیبریزیو کاربونی نے متحدہ عرب امارات میں ایک امدادی کانفرنس کے موقع پر کہا، افواہ یہ ہے کہ رفح میں کسی بڑی کارروائی کا امکان بڑھ رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا، جب ہم (غزہ کے) وسطی علاقے اور شمال میں تباہی کی سطح دیکھتے ہیں تو یہ واضح نہیں ہوتا کہ لوگوں کو کہاں منتقل کیا جائے گا۔۔ جہاں انہیں مناسب پناہ اور ضروری سہولیات میسر ہوں۔ اس لیے آج ہمارے پاس موجود معلومات اور جہاں ہم کھڑے ہیں، وہاں سے ہمیں یہ (بڑے پیمانے پر انخلائ ) ممکن نظر نہیں آتا۔
غزہ کی 2.4 ملین آبادی میں سے 1.5 ملین سے زیادہ نے رفح میں پناہ لی تھی۔ یہ غزہ میں آبادی کا آخری بڑا مرکز ہے جہاں اسرائیلی زمینی فوجی دستوں کا داخل ہونا ابھی باقی ہے حالانکہ ہزاروں افراد کو شمال کی طرف واپس جاتے دیکھا گیا ہے۔اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو نے دو ماہ سے رفح میں فوج بھیجنے کی بات کی ہے تاکہ غزہ کا انتظام چلانے والے فلسطینی گروپ حماس کا پیچھا کیا جا سکے۔اتوار کو انہوں نے کہا کہ سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے ذمہ دار اس گروپ کو مزید اور تکلیف دہ ضرب لگانے کے لیے اسرائیلی فوج دباو¿ بڑھائے گی جس کی وجہ سے جنگ شروع ہوئی۔لیکن واشنگٹن سمیت اسرائیل کے اتحادیوں نے غزہ کے پہلے سے تباہ کن انسانی حالات کے مزید بگڑنے کے خدشے کے پیشِ نظر رفح آپریشن کے خلاف خبردار کیا ہے۔
کاربونی نے منگل کو دبئی انٹرنیشنل ہیومینٹیرین ایڈ اینڈ ڈویلپمنٹ کانفرنس (ڈی آئی ایچ اے ڈی) میں انٹرویو کے دوران کہا، ہمیں اس وقت شہریوں کے انخلاءکا کوئی منصوبہ نظر نہیں آرہا ہے۔انہوں نے مزید کہا، لیکن فوجی کارروائی کا تباہ کن انسانی نتائج کے علاوہ کوئی انجام نہیں۔تباہی کی سطح اور یہ کہ لوگ تھک چکے ہیں، کچھ زخمی اور بیمار ہیں اور خوراک اور ضروری سہولیات تک رسائی محدود ہے، اس بات کو مدِنظر رکھتے ہوئے میرے نزدیک یہ (انخلا) انتہائی چیلنجنگ ہے۔اسرائیلی حکومت نے کہا کہ وہ انخلاءکے مختلف منظرناموں کی منصوبہ بندی کر رہی تھی جس میں خیمہ شہروں کی تشکیل بھی شامل ہے جو لڑائی سے بچ جائیں گے اور بین الاقوامی تعاون سے قائم کیے جائیں گے۔جن مصری حکام کو اس اسرائیلی منصوبے کے بارے میں بریفنگ دی گئی، ان کا حوالہ دیتے ہوئے وال سٹریٹ جرنل نے بتایا کہ انخلاءکا یہ آپریشن دو سے تین ہفتے تک جاری رہے گا اور یہ امریکہ اور عرب ممالک کے ساتھ مل کر کیا جائے گا۔لیکن کاربونی نے کہا کہ انخلاءاس مختصر وقت میں مکمل کرنا مشکل ہوگا۔منگل کو ڈی آئی ایچ اے ڈی میں ناروے کی پناہ گزین کونسل (این آر سی) کے سربراہ نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا، زمین پر نقلِ مکانی کے سب سے بڑے کیمپ رفح میں ہر کوئی جنگ شروع ہونے کے دن گن رہا ہے۔
رفح کے حملے کو ایک انتہائی تباہ کن صورتِ حال قرار دیتے ہوئے جین ایجلینڈ نے کہا کہ غزہ کے اندر کام کرنے والے امدادی کارکنان کو رفح حملے کے دوران شہریوں کی تکالیف کم کرنے کے منصوبوں کے بارے میں بریفنگ نہیں دی گئی۔انہوں نے کہا، کوئی معلومات نہیں، انسانی ہمدردی کے کاموں سے متعلق کوئی مشاورت نہیں ہوئی، کوئی مشورہ، کوئی امید نہیں۔ایجلینڈ نے کہا، غزہ میں انسانی کارکنان کے لیےعطیہ دہندگان کی طرف سے کچھ سننے میں نہیں آ رہا۔ اسرائیل کے مغربی سپانسرز اور خود اسرائیل کی طرف سے کچھ سننے میں نہیں آرہا۔نیز انہوں نے کہا، انہوں نے یہ سنا ہے کہ نیتن یاہو کہتے ہیں کہ وہ حملہ کریں گے لیکن اس کے بارے میں کوئی منصوبہ نہیں ہے کہ عام شہری کہاں جائیں، امداد کیسے فراہم کی جائے یا رسائی کو کیسے محفوظ بنایا جائے۔ہم مکمل طور پر اندھیرے میں ہیں کہ اس آنے والی تباہی کی شدت اور تکلیف کو کیسے کم کیا جائے۔