نیتن یاہو ٹرمپ کے اقتدار سنبھالتے ہی مغربی کنارے کے الحاق کا اعلان کر دیگا، صیہونی میڈیا کا انکشاف
29
M.U.H
12/11/2024
غاصب صیہونی رژیم کی سرکاری ریڈیو ٹیلیویژن تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ نومنتخب و انتہاپسند امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے باضابطہ طور پر اقتدار سنبھالتے ہی غاصب صیہونی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو، فلسطینی مغربی کنارے پر بھی اس غاصب رژیم کی جانب سے اپنی "خودمختاری کے استعمال" کا معاملہ اٹھائے گا۔ اسرائیلی سرکاری میڈیا نے انکشاف کیا کہ نیتن یاہو متعدد بار نجی ملاقاتوں میں کہہ چکا ہے کہ جب ٹرمپ امریکی صدر بنے گا تو اس مسئلے (مغربی کنارے کے اسرائیل کے ساتھ الحاق) کو دوبارہ اٹھانا چاہیئے۔
ادھر یورپی یونین کے سیکرٹری خارجہ پالیسی جوزپ بورل کا بھی کہنا ہے کہ میں اسرائیلی وزیر خزانہ بزالل اسموٹریچ کی طرف سے مغربی کنارے پر اسرائیلی خودمختاری کے استعمال کی دعوت کی پرزور مذمت کرتا ہوں کیونکہ یہ غیر قانونی الحاق کی جانب ایک واضح قدم ہے! جوزپ بورل نے کہا کہ بزالل اسموٹریچ کے الفاظ بین الاقوامی قانون کے خاتمے اور فلسطینیوں کے حقوق کی خلاف ورزی پر مبنی ہونے کے ساتھ ساتھ دو ریاستی حل کے لئے بھی شدید خطرہ ہیں!
قبل ازیں غاصب صیہونی وزیر خزانہ نے اعلان کیا تھا کہ میں نے مغربی کنارے پر "خودمختاری کو بڑھانے" کے لئے ضروری احکامات جاری کر دیئے ہیں اور اب ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کی نئی مدت کے دوران، وقت آگیا ہے کہ مغربی کنارے پر بھی ''اسرائیلی "خودمختاری" کو نافذ کر دیا جائے اور مجھے امید ہے کہ سال 2025 میں، مغربی کنارے پر ''اسرائیلی خودمختاری کے نفاذ'' پر مبنی اسرائیلی اقدامات کو ڈونلڈ ٹرمپ کی حانب سے تسلیم کر لیا جائے گا۔ انتہاپسند صیہونی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ فلسطینی ریاست کے قیام کی اجازت نہ دینے کے بارے اسرائیل میں نظریاتی اتفاق رائے موجود ہے اور ٹرمپ کا انتخاب مغربی کنارے پر "اسرائیل کی خودمختاری کو بڑھانے" کا ایک بہترین موقع ہے!!