مولانا محمود مدنی نے بلڈوزر ایکشن پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کیا، کہا- یہ فیصلہ ایک نظیر بنے گا
8
M.U.H
13/11/2024
نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے بلڈوزر کارروائی پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے قانون کی حکمرانی اور شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کی طرف ایک اہم قدم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ انصاف کا قتل کرنے والوں کو منہ توڑ جواب ملا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ یاد دہانی ہے کہ کسی بھی شخص کو قصوروار ٹھہرانے کا حق انتظامیہ کے پاس نہیں بلکہ عدلیہ کے پاس ہے۔ جو حکومتی ادارے اور اہلکار عدالتوں کودرکنار کر کے لوگوں کی املاک کو تباہ کر رہے ہیں وہ نوٹ کریں کہ ایسے غیر قانونی اقدامات ناقابل قبول ہیں۔ مولانا مدنی نے کہا کہ بلڈوزر انصاف کے گھناؤنے فعل سے حکومتیں بھی بے داغ نہیں ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومتیں اس فیصلے سے سبق لیں گی۔
مولانا مدنی نے زور دیا کہ ان تمام لوگوں کو معاوضہ دیا جانا چاہیے جن کے گھر قانونی کارروائی کے بغیر منہدم کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین ہر شہری کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرتا ہے اور ان کے خلاف کسی بھی غیر آئینی اقدام کو روکا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند نے ہمیشہ انصاف کے اصولوں اور آئینی حقوق کے تحفظ کے لیے آواز بلند کی ہے اور اس فیصلے کے بعد ہمارا عزم مزید پختہ ہو گیا ہے کہ ہم اس مقصد کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ مولانا محمود مدنی نے تمام وکلاء اور دیگر درخواست گزاروں کو مبارکباد پیش کی جن کی کوششوں سے انصاف کا یہ چراغ روشن ہوا ہے۔
واضح رہے کہ بلڈوزر انصاف کی چل پڑی انصاف کش روایت کے خلاف سخت پیغام دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے آج یہ فیصلہ سنایا کہ سرکار یا انتظامیہ کسی بھی شخص کے گھر کو صرف اس بنیاد پر نہیں گرا سکتی کہ وہ کسی جرم کا ملزم یا سزا یافتہ ہے، نیز اس سے ایک شخص نہیں بلکہ پورا گھر متاثر ہوتاہے۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اس طرح کی کارروائی کی اجازت دینا قانون کی حکمرانی کی توہین اور اختیارات کی تقسیم کے اصول کی خلاف ورزی بھی ہے، کیونکہ کسی شخص کے قصوروار ہونے کا فیصلہ کرنا عدلیہ کا کام ہے۔انتظامیہ کسی شخص کو مجرم قرار نہیں دے سکتی۔ محض الزام کی بنیاد پر اگر انتظامیہ کسی شخص کی املاک کو مسمار کرتی ہے تو یہ قانون کی حکمرانی کو کمزور کرے گا۔