مودی جی، یہ آئین کی کتاب خالی نہیں ہے، اس میں غریبوں، دلتوں، پسماندوں، قبائلیوں کی آواز ہے: راہل گاندھی
15
M.U.H
14/11/2024
لوک سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی آج مہاراشٹر کے نندوربار میں انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے نظر آئے۔ اس موقع پر انھوں نے مرکز کی مودی حکومت کے ساتھ ساتھ ریاست کی مہایوتی حکومت کو بھی ہدف تنقید بنایا۔ راہل گاندھی نے مہاراشٹر اسمبلی انتخاب کو دو اہم نظریات کی جنگ قرار دیا اور کہا کہ انڈیا بلاک ملک کو آئین کے ذریعہ چلانے کی حمایت کرتا ہے جبکہ بی جے پی والے اس آئین کو ’خالی‘ بتاتے ہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ آئین کی کتاب کو خالی بتائے جانے کا تذکرہ کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’مودی جی، یہ آئین خالی نہیں ہے۔ اس میں غریبوں، دلتوں، پسماندوں، قبائلیوں کی آواز ہے۔ انھیں کیا پتہ کہ آئین میں کیا لکھا ہے جنھوں نے اسے پڑھا ہی نہیں ہے۔‘‘ آئین کی کتاب کو ’لال کتاب‘ کہے جانے پر بھی راہل گاندھی نے اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’وہ کہتے ہیں میں ریلیوں میں آئین کی لال کتاب دکھاتا ہوں۔ لیکن میں کہتا ہوں کہ آئین کی کتاب کا کور لال ہو یا کسی اور رنگ کا ہو، اس کے اندر جو لکھا ہے وہ زیادہ اہم ہے۔ کور کے رنگ سے ہمیں فرق نہیں پڑتا، لیکن جو اس کے اندر لکھا ہے ہم اس کی حفاظت کے لیے جان دینے کو تیار ہیں۔‘‘
اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’میں ریلیوں میں جو آئین دکھاتا ہوں، وہ کھوکھلا نہیں ہے۔ اس کے اندر برسا منڈا، بابا صاحب امبیڈکر، بھگوان بدھ، گاندھی جی، پھولے جی کی سوچ ہے۔ اس آئین میں ہندوستان کا علم ہے، ملک کی روح ہے۔ اس میں عام آدمی کی آواز ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’قبائلی کا مطلب ہوتا ہے ہندوستان کا پہلا باشندہ۔ جَل، جنگل، زمین پر ان کا حق ہے۔ برسا منڈا اس کے لیے انگریزوں سے لڑے۔ آئین میں قبائلی لفظ لکھا ہوا ہے، لیکن بی جے پی و آر ایس ایس کے لوگ قبائلی کو ’ونواسی‘ کہتے ہیں۔ آخر کیوں؟‘‘ راہل گاندھی اس کی تشریح کرتے ہوئے کہتے ہیں ’’آدیواسی (قبائلی) اور ونواسی میں بہت بڑا فرق ہے۔ قبائلی کا مطلب ہندوستان کے پہلے مالک ہے، جبکہ ونواسی کا مطلب ہے جل، جنگل، زمین پر آپ کا کوئی حق نہیں ہے۔‘‘
اپنی تقریر کے دوران راہل گاندھی نے ذات پر مبنی مردم شماری کی آواز بھی بلند کی۔ انھوں نے سوال کیا کہ قبائلیوں کی بھلائی کے لیے جتنے بھی منصوبے بنتے ہیں، ان میں ان کی کتنی شراکت داری ہوتی ہے؟ ملک کی دولت پر قبائلیوں کا حق ہے، لیکن ان کی کتنی شراکت داری ہے؟ راہل گاندھی نے کہا کہ یہ تبھی پتہ چلے گا جب ذات پر مبنی مردم شماری ہوگی۔ مہاراشٹر حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’مہاراشٹر حکومت یہاں کے پروجیکٹس دوسری ریاستوں میں بھیجتی ہے۔ اس وجہ سے یہاں کے لوگوں کو ملازمت کرنے دوسری ریاستوں میں جانا پڑتا ہے۔‘‘ راہل گاندھی نے کئی پروجیکٹس کا نام لے کر مہاراشٹر حکومت پر حملہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ سبھی پروجیکٹس کو جوڑا جائے تو مہاراشٹر حکومت نے تقریباً 5 لاکھ روزگار چھین لیے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں کے نوجوان بے روزگار ہیں۔