اپوزیشن اتحاد کے لیڈران نے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا سے کی ملاقات، حزب اختلاف کے قائد کو ’خاموش‘ کرنے پر ناراضگی
89
M.U.H
27/03/2025
لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے 26 مارچ کو نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے لوک سبھا اسپیکر پر یہ سنگین الزام عائد کیا تھا کہ انھیں ایوان میں بولنے کا موقع نہیں دیا جاتا۔ اپوزیشن پارٹیوں کے ایک نمائندہ وفد نے اس تعلق سے 27 مارچ کو لوک سبھا اسپیکر اوم برلا سے ملاقات کی ہے۔ اس ملاقات میں اپوزیشن لیڈران نے لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد کو ’خاموش‘ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔ لوک سبھا میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر گورو گگوئی نے میڈیا کو جانکاری دی کہ انڈیا اتحاد میں شامل پارٹیوں کے اراکین پارلیمنٹ پر مشتمل ایک وفد نے آج وقفہ صفر کے دوران لوک سبھا اسپیکر اوم برلا سے ملاقات کی۔
گورو گگوئی کا کہنا ہے کہ ’’ہم نے لوک سبھا اسپیکر کو خط سونپا، جس میں کئی پارٹیوں کے لیڈران نے دستخط کیے ہیں۔ ان میں آر ایس پی اور شیوسینا یو بی ٹی کے لیڈران بھی شامل ہیں۔ ہم نے لوک سبھا اسپیکر کے سامنے اپنی فکر ظاہر کی ہے کہ کس طرح سے برسراقتدار پارٹی اصولوں و روایات کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔‘‘ کانگریس رکن پارلیمنٹ نے مزید کہا کہ ’’لوک سبھا اسپیکر نے رول نمبر 249 کا حوالہ دیا، لیکن انھوں نے کس واقعہ کو لے کر یہ حوالہ دیا، یہ واضح نہیں ہے۔ اب لوک سبھا اسپیکر کے بیان پر سیاست کی جا رہی ہے۔‘‘
دراصل بدھ کے روز لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی کو ایوان میں خراب رویہ سے بچنے اور ایوان کے اصولوں پر عمل کرنے کی نصیحت دی تھی۔ اس کے فوراً بعد لوک سبھا اسپیکر نے ایوان کی کارروائی ملتوی کر دی، حتیٰ کہ حزب اختلاف کے قائد کو بولنے کا موقع بھی نہیں دیا گیا۔ اس کے بعد راہل گاندھی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ انھیں ایوان میں بولنے نہیں دیا جا رہا، برسراقتدار پارٹی ایوان میں اپنی منمانی کر رہی ہے۔
گورو گگوئی کا اس معاملے میں کہنا ہے کہ جب حزب اختلاف کے قائد (راہل گاندھی) جواب دینے کے لیے اٹھے تو ایوان کی کارروائی ملتوی کر دی گئی۔ پورے ملک نے یہ دیکھا۔ لیڈر آف اپوزیشن ایک آئینی عہدہ ہوتا ہے، ان کے بارے میں تبصرہ کیا گیا، لیکن جب وہ بولنے کے لیے اٹھے تو انھیں بولنے نہیں دیا گیا۔ کس بات کو لے کر لوک سبھا اسپیکر نے یہ تبصرہ کیا، یہ بھی صاف نہیں ہے۔ لیکن بی جے پی کی آئی ٹی سیل اب اس معاملے میں سیاست کر رہی ہے۔‘‘
بہرحال، اپوزیشن پارٹیوں نے لوک سبھا اسپیکر کے ساتھ ملاقات میں ڈپٹی اسپیکر کی تقرری نہ ہونے کا بھی ایشو اٹھایا۔ آئین کے آرٹیکل 93 کا حوالہ دیتے ہوئے اپوزیشن لیڈران نے کہا کہ اس میں ڈپٹی اسپیکر کی تقرری کا التزام ہے، لیکن 2019 سے اس عہدہ پر تقرری نہیں ہوئی ہے، جو حیرت انگیز ہے۔ ایوان کی غیر جانبدارانہ کارروائی میں ڈپٹی اسپیکر کا کردار اہم ہوتا ہے۔ گزشتہ ہفتہ ایوان میں بغیر کسی جانکاری کے پی ایم مودی کے خطاب پر بھی اپوزیشن نے اعتراض ظاہر کیا اور کہا کہ یہ پارلیمانی اصولوں کا مذاق ہے۔