حوثیوں نے مزید حملے نہ کرنیکا وعدہ دیا ہے اور امریکہ بھی اب یمن پر حملہ نہیں کریگا، ٹرمپ کا دعوی
50
M.U.H
07/05/2025
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یمن کے خلاف امریکی حملوں کی بندش کا دعوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ مَیں مشرق وسطی کے اپنے دورے سے قبل "اہم خبروں" کا اعلان کروں گا! ایرانی سرکاری خبررساں ایجنسی ارنا (IRNA) کے مطابق، وائٹ ہاؤس میں کینیڈا کے نئے وزیر اعظم مارک کارنی (Mark Carney) کے ساتھ ملاقات کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے دعوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ حوثی جنگ نہیں چاہتے لہذا یمن کے خلاف جاری امریکی بمباری بند ہو جائے گی!! ٹرمپ نے دعوی کیا کہ انصار اللہ یمن نے امریکی انتظامیہ کو بتایا ہے کہ وہ اب مزید "لڑنا" نہیں چاہتے اور بحیرہ احمر میں جہازرانی کے راستوں پر حملے بند کر دیں گے!
امریکی صدر نے دعوی کرتے ہوئے کہا کہ حوثیوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ مزید لڑنا نہیں چاہتے.. وہ لڑنا نہیں چاہتے.. اور ہم اس بات کا احترام کریں گے اور ہم بھی بمباری بند کر دیں گے.. اور انہوں نے ہتھیار ڈال دیئے ہیں لیکن اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ ہم ان کی بات پر اعتماد کریں گے کہ وہ مزید جہازوں کو نہیں اڑائیں گے!! ڈونلڈ ٹرمپ نے دعوی کرتے ہوئے مزید کہا کہ یہی وہ وجہ ہے کہ جس کے لئے ہم کام کر رہے تھے.. ہمیں ابھی ہی اس بارے پتہ چلا ہے.. تو میرے خیال میں یہ بہت مثبت ہے.. میں ان کی بات کو قبول کرتا ہوں اور ہم بمباری کو فوری طور پر روک دیں گے!!
ادھر یمنی مزاحمتی محاذ کی جانب اس خبر پر تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران کے ساتھ جاری "بالواسطہ مذاکرات" کے بارے عالمی میڈیا پر بارہا "بلا واسطہ مذاکرات" کا دعوی کرنے اور اکثر و بیشتر متضاد بیانات دینے والے انتہاء پسند امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے؛ غیور یمنی عوام کی نسبت بے سر و پا دعوے بعید نہیں!
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دعوی حقیقت سے میل نہیں کھاتا کیونکہ امریکی حملے حوثی مجاہدین کے زیر زمین اسلحے کے ذخائر کو مؤثر طریقے سے نشانہ نہیں بنا سکے جبکہ یمنی مجاہدین نے جنگی حکمت عملی میں مہارت بھی حاصل کر لی ہے جس کی وجہ سے وہ امریکی حملوں سے مسلسل بچ رہے ہیں۔ ادھر پینٹاگون حکام نے بھی اس ناکامی کو تسلیم کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ان کے حملے توقعات کے مطابق نتائج نہیں دے رہے لہذا ان تمام حقائق کی روشنی میں، ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ دعوی کہ حوثی مجاہدین کی کمر ٹوٹ چکی ہے اور اب وہ مزید کسی امریکی یا اسرائیلی بحری جہاز پر حملہ نہیں کریں گے؛ محض مبالغہ آرائی یا خطے سے امریکی عقب نشینی و شکست کو چھپانے کا بہانہ معلوم ہوتا ہے۔ یہ فیصلہ ممکنہ طور پر امریکہ کی جنگی حکمت عملی میں ناکامی، حوثی مجاہدین کی مزاحمت میں اضافہ اور مشرق وسطی کی پیچیدہ سیاسی صورتحال کی وجہ سے بھی سامنے آ سکتا ہے کہ جس میں ایران کا کردار بھی شامل ہے کیونکہ ایران، یمنی قوم کی بے دریغ حمایت کرتا ہے لہذا امریکی پالیسی میں اچانک تبدیلی کا وجود میں آ جانا عین ممکن ہے!