ایران کے ایٹمی مسئلے اور قرار داد 2231 کے بارے میں سلامتی کونسل میں ہنگامہ
24
M.U.H
24/12/2025
تہران: ایران کے مسئلے میں، سلامتی کونسل سفارتکاروں کے درمیان قرار داد 2231 کے خاتمے کے تعلق سے لفظی جنگ کا میدان بن گئی
روس اور چین مندوبین نے کہا کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے مین قرار داد 2231 ختم ہوچکی ہے اور اس تعلق سے سلامتی کونسل کے اجلاس، اسنیپ بیک اور اقوام متحدہ کی ایران مخالف پابندیوں کی بحالی کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔
اس کے مقابلے میں امریکا، برطانیہ، فرانس اور بعض دیگر یورپی اراکین نے قرار داد 2231 کے باقی رہنے اور اقوام متحدہ کی پابندیوں کی بحالی پر زور دیا اور مطالبہ کیا کہ امریکا اور صیہونی حکومت کے حملوں میں ایران کی جن ایٹمی تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے، آئی اے ای اے کو ان کے معائنے کی اجازت دی جائے۔
اس کے جواب میں ایران کی مستقل مندوب اور سفیر امیر سعید ایروانی نے کہا کہ قرار داد 2231 ختم ہوچکی ہے ۔
انھوں نے اسی کے ساتھ کہا کہ ایران اصولی سفارتکاری اور حقیقی مذاکرات کا پابند ہے لیکن زور زبرستی، دھمکی اور سیاسی دباؤ ہرگز قبول نہیں کرے گا۔
انھوں نے کہا کہ اس وقت امریکا، فرانس اور برطانیہ کی ذمہ داری ہے کہ اعتماد کی بحالی کے لئے عملی اقدامات انجام دیں۔
ایرانی مندوب نے امریکی مندوب کو مخاطب کرکے کہا کہ ہم ہر قسم کے با مقصد اور منصفانہ مذاکرات کا خیر مقدم کریں گے لیکن زیرو انرچمنٹ کا مطالبہ قانون اور این پی ٹی کے تحت ایران کے مسلمہ حقوق کے منافی ہے۔
سلامتی کونسل کا یہ اجلاس اقوام متحدہ کے سیکریٹریت کے لئے ایک انتباہ تھا کہ یہ اختلافات سیاسی ہیں اور انہیں نظراندازنہیں کیا جاسکتا۔