کینیڈا میں امت شاہ کے اشارے پر چلائی گئی سکھ علیحدگی پسندوں کو نشانہ بنانے کی مہم،پی ایم ٹروڈو کے مشیر نے لگایا سنگین الزام
17
M.U.H
30/10/2024
کینیڈا نے الزام لگایا کہ ان کے ملک میں سکھ علیحدگی پسندوں کو نشانہ بنانے کی سازش کے پیچھےہندوستان کے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کا ہاتھ ہے۔ کینیڈا کے ایک اہلکار نے الزام لگایا کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کینیڈا کے اندر سکھ علیحدگی پسندوں کو نشانہ بنانے کے لیے تشدد، دھمکی اور انٹیلی جنس اکٹھا کرنے کی مہم کا حکم دیا ہے۔ امریکی اخبار 'واشنگٹن پوسٹ' نے سب سے پہلے خبر دی تھی کہ کینیڈین حکام نے الزام لگایا تھا کہ امت شاہ کینیڈا میں سکھ علیحدگی پسندوں کو نشانہ بنانے کے لیے تشدد اور دھمکیوں کی مہم کے پیچھے ہیں۔اب کینیڈا کے نائب وزیر خارجہ ڈیوڈ موریسن نے ایک پارلیمانی پینل کو بتایا کہ انہوں نے امریکہ میں ایک اخبار کو بتایاہے کہ اس سازش کے پیچھے امت شاہ کا ہاتھ ہے۔
موریسن نے کمیٹی کو بتایاکہ "صحافی نے مجھے فون کیا اور پوچھا کہ کیا یہ (شاہ) شخص تھا؟ میں نے تصدیق کی کہ یہ وہی شخص ہے۔تاہم انہوں نے ان الزامات کے حوالے سے کوئی تفصیلات یا ثبوت فراہم نہیں کیا۔ حالانکہ اس الزام پر اوٹاوا میں ہندوستانی ہائی کمیشن اور ہندوستانی وزارت خارجہ نے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔یاد رہے کہ سکھ علیحدگی پسند بھارت سے علیحدگی اور خالصتان کے نام سے ایک آزاد وطن کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ہندوستان میں 1980 اور 1990 کی دہائیوں میں ہونے والی شورش میں ہزاروں افراد مارے گئے تھے۔ ادھر گزشت ایک سال سے دونوں ملکوں کے رشتے خراب ہیں۔اکتوبر کے وسط میں نئی دہلی نے کینیڈا سے اپنے سفارت کاروں کو 2023 میں کینیڈا کی سرزمین پر سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل سے جوڑنے کے بعد واپس بلا لیاتھا۔وہیں بھارت نے کینیڈین سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا بھی حکم دیاتھا۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے قومی سلامتی اور انٹیلی جنس مشیر نے واشنگٹن پوسٹ کو کینیڈین سرزمین پر مخاصمانہ سرگرمیوں میں بھارتی حکومت کے مبینہ ملوث ہونے کے حوالے سے حساس معلومات لیک کرنے کا اعتراف کرلیا ہے۔ یہ معلومات ناتھالی ڈروئن اور ڈیوڈ موریسن، نائب وزیر برائے خارجہ امور کی طرف سے لیک کی گئیں ہیں، جس میں ہندوستان کے امور داخلہ کے وزیر امت شاہ کو مبینہ طور پر نئی دہلی سے ایسی کارروائیوں کی ہدایت کے طور پر ملوث بتایا ہے۔کامنز پبلک سیفٹی کمیٹی کے سامنے گواہی دیتے ہوئے، ڈروئن نے کہا کہ انہیں معلومات کو لیک کرنے کے لیے ٹروڈو کی اجازت کی ضرورت نہیں تھی۔