منی پور کی بی جے پی حکومت پر بحران کے بادل! وزیر اعلیٰ اور کچھ وزراء دہلی پہنچے، گورنر بھی دہلی میں
137
M.U.H
06/02/2025
تشدد متاثرہ منی پور میں بی جے پی حکومت پر بحران کے بادل منڈلاتے نظر آ رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ کی قیادت والی حکومت آنے والے دنوں میں مشکلات کا سامنا کر سکتی ہے۔ ایسا اس لیے محسوس ہو رہا ہے کیونکہ بیرین کابینہ کے کچھ وزراء اور اراکین اسمبلی وزیر اعلیٰ سے ناراض ہیں۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ اور کچھ وزراء دہلی پہنچ گئے ہیں۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کر سکتے ہیں۔
ذرائع کے حوالے سے میڈیا میں جو خبریں سامنے آ رہی ہیں، اس میں بتایا جا رہا ہے کہ 7 اراکین اسمبلی اور 4 بی جے پی عہدیدار بھی وزیر اعلیٰ کی دہلی روانگی کے فوراً بعد 5 فروری کو ایک چارٹرڈ فلائٹ سے دہلی کی طرف روانہ ہو گئے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ منی پور کے گورنر اجئے کمار بھلّا بھی 5 فروری کو ہی دہلی روانہ ہوئے، لیکن یہ نہیں پتہ چل سکا ہے کہ گورنر کا یہ دہلی دورہ کیوں ہو رہا ہے۔
دہلی پہنچنے والوں میں 3 کابینہ وزراء تھونگم بسوجیت سنگھ، کونتھوجم گووند داس اور ایل سوسیندرو میتئی شامل ہیں۔ 4 اراکین اسمبلی کھونگ بنتابم ایبومچا سنگھ، ساپم کنجاکشور سنگھ، کرم شیام سنگھ اور ایس پریم چندر بھی دہلی پہنچے ہیں۔ ان کے علاوہ 4 بی جے پی عہدیدار جو دہلی پہنچے ہیں، ان کے نام رابرٹسن ایسیم، نگاسیپم رام چندر، ایس ڈونل شرما اور اے منیندرجیت سنگھ ہیں۔
بی جے پی رکن اسمبلی رادھے شیام اور کابینہ وزیر کھیم چند کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ وہ گزشتہ کچھ دنوں سے دہلی میں ہیں اور انھیں امت شاہ کے دفتر سے ملاقات کی دعوت ملی تھی۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کھیم چند کی شاہ کے ساتھ میٹنگ ان اراکین اسمبلی کی شکایتوں کو لے کر ہو رہی ہے جو منی پور بحران کے شروع سے ہی پریشان ہیں۔ یہ میٹنگ آج (جمعرات) ہی ہونے کی امید ہے۔
قابل ذکر ہے کہ 5 فروری کو منی پور کانگریس کے کارگزار صدر دیوورَت سنگھ نے دعویٰ کیا تھا کہ بی جے پی کے کئی اراکین اسمبلی وزیر اعلیٰ بیرین سنگھ کی قیادت کے خلاف بغاوت کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا تھا کہ ’’یہ صرف افواہ نہیں ہے، بلکہ حقیقت میں ایسا ہی کچھ ہو رہا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ ناراض اراکین اسمبلی اور وزراء کو سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ آئندہ اسمبلی اجلاس سے قبل بی جے پی حکومت ایوان میں اپنی اکثریت برقرار رکھ سکے۔