’ترنمول کانگریس میں تھے تو افطار کرتے تھے‘، ممتا بنرجی نے بی جے پی رکن اسمبلی شُبھیندو ادھیکاری پر کیا جوابی حملہ
36
M.U.H
12/03/2025
مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس اور بی جے پی لیڈران کے درمیان ہر معاملے پر زبانی جنگ دیکھنے کو ملتی ہے۔ ہمیشہ یہ دونوں پارٹیاں ایک دوسرے پر الزامات عائد کرتے رہتے ہیں۔ اب بی جے پی رکن اسمبلی شبھیندو ادھیکاری کے ایک بیان پر تنازعہ شروع ہو گیا ہے۔ بنگال اسمبلی میں حزب اختلاف کے قائد شبھیندو ادھیکاری نے ایوان میں مائک بند کیے جانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بی جے پی کی حکومت آنے پر ایوان سے مسلم اراکین اسمبلی کو سڑک پر پھینک دیں گے۔ اب اس معاملے میں ریاستی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے جوابی حملہ کیا ہے۔
ممتا بنرجی نے شبھیندو ادھیکاری کا نام لیے بغیر کہا کہ ’’اس (بی جے پی) پارٹی میں بہت غصہ ہے، کیونکہ یہ افطار کا مہینہ ہے۔ جب آپ (شبھیندو ادھیکاری) ترنمول میں تھے تو آپ افطار کرتے تھے۔ اب جب آپ نے کوٹ بدل لیا ہے تو اچانک آپ کوئی اور بن گئے ہیں۔‘‘ ممتا بنرجی نے مزید کہا کہ جب ہم کرسی پر بیٹھتے ہیں تو سبھی کا خیال رکھتے ہیں۔ اگر کوئی ایوان میں بولنا چاہتا ہے تو میں بھی سنوں گی۔ یہ جمہوریت ہے۔ جب وزیر اعلیٰ بولتی ہیں تو سبھی کو سننا چاہیے۔
اقلیتی طبقہ کے خلاف زہر اگلے والوں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے ممتا بنرجی نے کہا کہ ’’جب آپ خون چڑھاتے ہیں تو مذہب کہا سے آتا ہے، کیا آپ کو پتہ ہے کہ آپ کے جسم میں کس کا خون چڑھا ہے؟ جب وزیر اعظم ایران و سعودی عرب جاتے ہیں تب مذہب کہاں ہوتا ہے؟‘‘ بی جے پی کے ذریعہ فرہاد حکیم سے متعلق عائد کیے جا رہے الزام کو ممتا بنرجی نے بے بنیاد قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں نے فرہاد حکیم کو تنبیہ دی ہے کہ فرقہ وارانہ الفاظ نہ بولیں، حالانکہ یہ پارٹی کا داخلی معاملہ ہے، پھر بھی میں کہتی ہوں کہ وہ ایسا نہیں کر سکتے۔ لیکن شبھیندو ادھیکاری کے اس بیان کے بارے میں کیا کہنا ہے کہ اگر ہم اقتدار میں آئے تو مسلم اراکین اسمبلی کو ایوان سے باہر کر دیا جائے گا۔ 33 فیصد اقلیتی ووٹرس کے بارے میں وہ کیا سوچتے ہیں۔‘‘