کیرالہ میں تشار گاندھی کے خلاف نعرے بازی، آر ایس ایس-بی جے پی کارکنان پر مقدمہ درج
16
M.U.H
14/03/2025
کیرالہ کے نییاتنکرا میں تشار گاندھی کے خلاف ہنگامہ آرائی کرنے پر آر ایس ایس-بی جے پی کے پانچ کارکنان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ پولیس کے مطابق، ایف آئی آر بھارتیہ نیا سنہتا (بی این ایس) کی دفعات 189(2)، 191(2)، 190 اور 126(2) کے تحت غیر قانونی اجتماع، تشدد اور زبردستی روکنے کے الزامات میں درج کی گئی ہے۔ تاہم، ابھی تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔
یہ واقعہ بدھ، 12 مارچ کی شام اس وقت پیش آیا جب تشار گاندھی نییاتنکرا میں گاندھی وادی پی گوپیناتھن نائر کے مجسمے کی نقاب کشائی کے لیے پہنچے تھے۔ تقریب کے دوران انہوں نے اپنے خطاب میں آر ایس ایس اور بی جے پی کو ’’انتہائی خطرناک اور مذموم دشمن‘‘ قرار دیا۔
انہوں نے کہا، ’’بی جے پی کو شکست دینا ممکن ہے، مگر آر ایس ایس کینسر کی مانند ہے۔ اگر یہ ہمارے ملک کے نظام میں پھیل گیا تو سب کچھ ختم ہو جائے گا۔‘‘ ان کے اس بیان پر آر ایس ایس-بی جے پی کارکنان مشتعل ہو گئے اور تقریب کے اختتام پر ان کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی۔ جب وہ روانہ ہو رہے تھے تو مظاہرین نے ان کی گاڑی کو بھی روکنے کی کوشش کی۔
کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پینارائی وجین نے اس واقعے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آزادی اظہار پر حملے کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا، ’’یہ ناقابل قبول ہے کہ کوئی اپنے خیالات کا اظہار کرے اور اسے دھمکایا جائے۔‘‘
کانگریس نے بھی تشار گاندھی کی حمایت میں آواز اٹھائی۔ اپوزیشن لیڈر وی ڈی ستیسن نے کہا کہ یہ احتجاج مہاتما گاندھی کی توہین کے مترادف ہے، جبکہ کیرالہ پردیش کانگریس کمیٹی (کے پی سی سی) کے صدر کے سدھاکرن نے کہا، ’’جو لوگ گاندھی کو نظرانداز کر کے گوڈسے کی پوجا کرتے ہیں، ان کے لیے کیرالہ میں کوئی جگہ نہیں ہے۔‘‘
تشار گاندھی نے تاہم کسی بھی قانونی کارروائی سے انکار کر دیا اور کہا، ’’کوئی جسمانی حملہ نہیں ہوا، بس میری گاڑی کو روکا گیا۔ میں ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لوں گا۔‘‘
وزیر اعلیٰ وجین نے مزید کہا کہ آر ایس ایس-بی جے پی کارکنان کے اس رویے کے خلاف سخت عوامی ردعمل آنا چاہیے تاکہ آزادی اظہار اور جمہوری حقوق کی حفاظت کی جا سکے۔