عراقچی: ایک عرب ملک کا ایلچی ٹرمپ کا خط تہران پہنچائے گا
33
M.U.H
12/03/2025
تہران: وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ٹرمپ کا خط لکھا جاچکا ہے لیکن ابھی ہمیں نہیں ملا ہے اور طے پایا ہے کہ یہ خط ایک عرب ملک کے ذریعے ہم تک پہنچایا جائے گا
وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے بدھ 12 مارچ کو کابینہ کے اجلاس کے موقع پر، ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں سلامتی کونسل کے ان کیمرا اجلاس کے بارے میں کہا ہے کہ بعض ملکوں نے بند دروازں کے پیچھے سلامتی کونسل کے اجلاس کی درخواست کی ہے جو بالکل نئی اور عجیب و غریب بات ہے۔
انھوں نے کہا کہ یہ درخواست ہماری نظر میں حیرت انگیز ہے اور جن ملکوں نے اس اجلاس کی درخواست کی ہے ان کی نیت مشکوک ہے۔
وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ سلامتی کونسل بین الاقوامی امن وسلامتی کے تحفظ کے حوالے سے اپنے فریضے پر اچھی طرح عمل کرے گی اور بعض ملکوں کی ماحول سازی ميں نہیں پھنسے گی۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے پر امن ایٹمی پروگرام کے بارے میں برابری کی بنیاد پر مذاکرات کے لئے ہمیشہ آمادگی ظاہر کی ہے، مذاکرات کئے ہیں اور اس وقت بھی مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے
سید عباس عراقچی نے کہا کہ امریکا مدتوں قبل جامع ایٹمی معاہدے سے نکل چکا ہے اور ہم تین یورپی ملکوں سے مذاکرات کرتے ہیں اور بہت جلد نئے دور کے مذاکرات شروع ہوں گے۔
انھوں نے کہا کہ تین یورپی ملکوں کے ساتھ ہی ہم روس اور چین کے ساتھ بھی مذاکرات کررہے ہیں ۔
وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بتایا کہ ایران، چین اور روس کی سہ فریقی نشست جمعے کو ہورہی ہے۔
انھوں نے امریکی صدر کےخط کے حوالے سے کہا کہ خط لکھا جاچکاہے لیکن ابھی ہمیں نہیں ملا ہے اور طے پایا ہے کہ ایک عرب ملک کے ذریعے یہ خط ہم تک پہنچایا جائے گا۔
عباس عراقچی نے این پی ٹی اور ایران کے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم این پی ٹی کے دائرے میں رہ کر ہی کام کررہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہمارا ایٹمی پروگرام آگے بڑھ رہا ہے اور پیشرفت کررہا ہے اور ہم این پی ٹی کے دائرے میں کام کے حوالے سے اپنے لئے کسی بھی محدودیت اور ممنوعیت کے قائل نہیں ہیں۔
وزیر خارجہ نے ایران کو الگ تھلگ کرنے کے دعووں کے بارے میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے دوستانہ روابط بہت وسیع ہیں اور بہت سے ملکوں کے ساتھ ہماری مشاورتیں جاری ہیں اور ہم الگ تھلگ ہوجانے کا ہرگز احساس نہیں کررہے ہیں۔