مذہبی نفرت پر کھڑی حکومت ملک کو تباہی کی طرف لے جا رہی ہے: مولانا ارشد مدنی
15
M.U.H
05/05/2025
نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے آج یہاں دو روزہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی 85 سالہ زندگی میں ملک کے حالات کو کبھی اتنا خراب نہیں پایا جتنا آج ہیں۔ مولانا ارشد مدنی جمعۃ علما ہند کی عاملہ کمیٹی کے دو روزہ اجلاس کے اختتام کے بعد دہلی میں جمعۃ کے ہیڈکوارٹر 'مدنی ہال' میں منعقدہ ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ دریں اثنا، انہوں نے حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ اقتدار نفرت کی بنیاد پر قائم ہے اور اس کا واحد مقصد مذہبی بنیادوں پر عوام کو بانٹ کر اقتدار میں بنے رہنا ہے۔
مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ حکومت کا طرزِ عمل ملک کے لیے خطرناک ہے کیونکہ وہ عوامی فلاح، روزگار، کاروبار یا امن و سکون کی فکر کیے بغیر صرف نفرت کو ہوا دے رہی ہے۔ ان کے مطابق، اب نہ صرف مسلمان بلکہ دیگر برادریوں کے لوگ بھی اس صورتحال سے پریشان اور دکھی ہیں۔ ہر مسئلے کو مذہب سے جوڑنا اور اس کے ذریعے سیاست چمکانا موجودہ دور کی حکمت عملی بن چکی ہے۔
پہلگام میں ہوئے دہشت گرد حملے پر بات کرتے ہوئے مولانا مدنی نے کہا کہ کسی بھی بے گناہ کا قتل انسانیت کے خلاف ہے اور ایسا کرنے والے انسان نہیں کہلائے جا سکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر واقعی کسی دہشت گرد کے گھر پر بلڈوزر چلایا گیا ہو تو انہیں کوئی اعتراض نہیں لیکن اگر صرف شک کی بنیاد پر کسی بے قصور کا گھر گرایا گیا ہو تو یہ سراسر ناانصافی ہے اور کوئی بھی انصاف پسند انسان اسے درست نہیں مان سکتا۔
وقف قانون میں ترمیم پر مولانا مدنی نے اسے مذہبی معاملات میں کھلی مداخلت قرار دیا۔ ان کے مطابق، حکومت وقف جائیدادوں پر قبضہ کرنا چاہتی ہے اور اسی مقصد سے قانون میں تبدیلی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہم سڑکوں پر اترنے کو مناسب نہیں سمجھتے لیکن پرامن احتجاج ہر شہری کا جمہوری حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمعۃ علماء ہند نے تین بڑے اجتماعات منعقد کیے، جن میں لاکھوں افراد شریک ہوئے مگر کوئی بدامنی نہیں ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری لڑائی کسی شخص یا عوام سے نہیں بلکہ حکومت کی ان پالیسیوں سے ہے جو ہمارے مذہبی اور آئینی حقوق پر حملہ کر رہی ہیں۔ انہوں نے بابری مسجد کے معاملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے اکابرین نے کبھی سڑکوں پر نہیں اترے بلکہ قانونی لڑائی لڑی، اور اگرچہ مسجد کا فیصلہ ہمارے خلاف گیا، عدالت نے یہ تسلیم کیا کہ مسجد مندر کو توڑ کر نہیں بنائی گئی تھی۔
سپریم کورٹ میں حکومت کی طرف سے دیے گئے حلف نامے کو مولانا مدنی نے جھوٹا اور گمراہ کن قرار دیا۔ ان کے مطابق، ہمیں عدلیہ پر بھروسہ ہے اور امید ہے کہ فیصلہ انصاف پر مبنی ہوگا۔
آخر میں مولانا مدنی نے اس تاثر کی سختی سے تردید کی کہ اسلام کا دہشت گردی سے کوئی تعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام ایک پرامن اور انصاف پسند مذہب ہے، جس میں بے گناہوں کے قتل کی سخت سزا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج دنیا میں اسلام تیزی سے پھیل رہا ہے۔