سنبھل جامع مسجد سروے معاملے میں الٰہ آباد ہائی کورٹ نے مسلم فریق کی عرضی خارج کر دی
13
M.U.H
19/05/2025
سنبھل جامع مسجد کے سروے سے متعلق معاملے میں الٰہ آباد ہائی کورٹ نے آج مسلم فریق کو شدید جھٹکا دیا۔ عدالت نے مسلم فریق کے ذریعہ داخل سول رویزن پٹیشن کی عرضی کو خارج کر دیا۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے سے یہ ظاہر ہو گیا ہے کہ سنبھل کی ضلع عدالت میں سروے کے مقدمہ پر آگے سماعت ہوگی۔
جسٹس روہت رنجن اگروال کی سنگل بنچ نے مسلم فریق کی دلیلوں کو نامنظور کرتے ہوئے عرضی خارج کرنے کا فیصلہ سنایا۔ گزشتہ 13 مئی کو مسجد کمیٹی کی سول رویزن پٹیشن پر بحث مکمل ہونے کے بعد ہائی کورٹ نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ آج عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے واضح کر دیا کہ مسلم فریق کی عرضی منظور کرنے لائق نہیں ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سنبھل کی جامع مسجد اور ہریہر مندر تنازعہ پر مسجد کمیٹی کے ذریعہ سول رویزن پٹیشن داخل کی گئی تھی۔ مسجد کمیٹی نے الٰہ آباد ہائی کورٹ میں مقدمات کے جواز کو چیلنج پیش کیا تھا۔ مسجد کمیٹی نے 19 نومبر 2024 کے سول کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔ اس سے قبل کی سماعت میں عدالت نے اے ایس آئی کے ذریعہ داخل جوابی حلف نامہ پر جواب دینے کے لیے سنبھل جامع مسجد کمیٹی کو مزید وقت دیا تھا۔
ایڈووکیٹ ہری شنکر جین اور 7 دیگر لوگوں نے سنبھل کے سول جج سینئر ڈویژن کی عدالت میں ایک عرضی داخل کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ سنبھل میں شاہی عیدگاہ مسجد کی تعمیر شہر کے کوٹ گروی علاقے میں واقع ایک مندر کو توڑ کر کیا گیا تھا۔ عرضی گزار کے مطابق یہ بھگوان وشنو کے آخری اَوتار ’کلکی‘ کو وقف ایک مندر تھا، جسے 1526 میں منہدم کر ایک نیا ڈھانچہ بنا دیا گیا۔