پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ میں اتوار کی شب ایک کار بم دھماکے میں کم از کم چار افراد ہلاک اور 20 دیگر زخمی ہو گئے۔ دھماکہ جبار مارکیٹ کے قریب ہوا، جو فرنٹیئر کور (ایف سی) کے قلعے کے عقب میں واقع ہے۔ دھماکے سے متعدد دکانیں تباہ ہو گئیں اور آگ بھڑک اٹھی، جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
ضلعی ڈپٹی کمشنر ریاض خان کے مطابق، دھماکے کے بعد نامعلوم حملہ آوروں اور ایف سی اہلکاروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔ تاحال کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، تاہم حکام کا شبہ ہے کہ یہ حملہ بلوچ علیحدگی پسند گروپوں، خصوصاً بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی جانب سے کیا گیا ہو سکتا ہے، جو ماضی میں بھی ایسے حملوں میں ملوث رہی ہے۔
واقعے کے بعد علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔ زخمیوں کو قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے، جہاں بعض کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
بلوچستان میں گزشتہ دو دہائیوں سے علیحدگی پسند تحریکیں سرگرم ہیں، جو وفاقی حکومت پر صوبے کے قدرتی وسائل کے استحصال کا الزام عائد کرتی ہیں۔ یہ حملہ حالیہ مہینوں میں ہونے والے متعدد پرتشدد واقعات کی کڑی ہے، جن میں سیکیورٹی فورسز اور عام شہریوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ حکام نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں تاکہ حملے کے ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔