پونے:چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انیل چوہان نے حال ہی میں پونے یونیورسٹی میں ایک پروگرام کے دوران آپریشن سندور کے حوالے سے اہم معلومات فراہم کیں اور پاکستان کو دو ٹوک جواب دیتے ہوئے کہا کہ خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن سندور کا مقصد پاکستان سے حمایت یافتہ دہشت گردی کو روکنا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان دہشت گردی اور جوہری حملوں کی دھمکیوں کے سائے میں نہیں جیتا۔ آپریشن سنڈور کے دوران بھارتی مسلح افواج کو ہونے والے نقصان کے بارے میں پوچھے جانے پر، جنرل چوہان نے کرکٹ میچ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، کوئی ٹیم کس طرح سے میچ جیتی ہے، یہ زیادہ اہم ہے۔ جب ٹیم جیت جاتی ہے تو کوئی نہیں پوچھتا کہ کتنے وکٹ گرے۔" انہوں نے کہا کہ پیشہ ور فوجوں پر نقصان کا کوئی اثر نہیں پڑتا۔
جنرل چوہان نے کہا، آپریشن سندور میں بھی جنگ اور سیاست بیک وقت ہو رہی تھی۔ ہمارے دشمن (پاکستان) کا نقطہ نظر ہندوستان کو ہزاروں زخم دے کر لہولہان کرنا ہے۔ پہلگام میں جو کچھ ہوا، اس سے کچھ ہفتے پہلے ہی پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے ہندوستان اور ہندوؤں کے خلاف زہر اگلا تھا۔ ہم نے معیار بڑھا دیے ہیں، دہشت گردی کو پانی سے جوڑا ہے، دہشت گردی کے خلاف فوجی کارروائی کی نئی لائن کھینچ دی ہے۔
جنرل چوہان نے کہا، پاکستان نے سوچا تھا کہ وہ ہندوستان کے خلاف 48 گھنٹے تک آپریشن جاری رکھے گا، لیکن آٹھ گھنٹے میں ہی اس نے ہار مان لی اور بات چیت کی خواہش ظاہر کی۔ 10 مئی کی رات کو پاکستان کو اس بات کا احساس ہوا کہ اگر ہندوستان کی کارروائی جاری رہی تو اس کا بہت نقصان ہوگا۔
اسی خوف سے پاکستان نے ہندوستان سے بات کی۔ جب پاکستان کی طرف سے بات چیت اور کشیدگی کم کرنے کی درخواست آئی تو ہم نے اسے قبول کر لیا۔ یہ بیانات جنرل چوہان کے اس عزم کو ظاہر کرتے ہیں کہ ہندوستان دہشت گردی کے خلاف اپنی کارروائیوں کو جاری رکھے گا اور کسی بھی ملک کی جانب سے دہشت گردی کی حمایت کو برداشت نہیں کرے گا۔