’عدالتی فعالیت‘ ضروری، اسے ’عدالتی دہشت گردی‘ میں تبدیل نہیں ہونے دینا چاہیے: سی جے آئی گوائی
27
M.U.H
29/06/2025
سی جے آئی بی آر گوائی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے ذریعہ ایس سی/ایس ٹی کے اندر کریمی لیئر اصول کو نافذ کرنے کی منظوری دینا بطور جج ان کے کیریئر کے سب سے اہم لمحوں میں سے ایک رہا۔ انہوں نے اسے سماجی انصاف کو بہتر بنانے کی سمت ایک فیصلہ کن قدم بتایا۔ انہوں نے کہا، ’’اعلیٰ عہدے پر بیٹھے ایس سی/ایس ٹی کے افسروں کے بچوں کو اُنہی فائدوں کا اہل ماننا، ریزرویشن کے بنیادی مقاصد کو کمزور کرتا ہے۔ وہ اسی کا فائدہ لے کر اس عہدے پر پہنچے ہیں۔‘‘ سی جے آئی گوائی نے ٹائمز آف انڈیا کو دیئے ایک انٹرویو میں یہ باتیں کہیں۔
جسٹس گوائی کا یہ تبصرہ اس مفاد عامہ کی عرضی (پی آئی ایل) پر سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے بعد آیا ہے جس میں ایس سی/ایس ٹی طبقے کے اندر ذیلی درجہ بندی (Sub-categorisation) کو منظوری دی گئی ہے تاکہ ریزرویشن کا فائدہ محروموں تک صحیح طور سے پہنچ سکے۔
14 مئی کو 52ویں سی جے آئی کے طور پر عہدہ سنبھالنے والے گوائی نے ’عدالتی تجاوزات‘ کے خلاف بھی انتباہ کیا۔ انہوں نے کہا، ’’عدالتی فعالیت بنی رہے گی، لیکن اسے ’عدالتی جسارت‘ یا ’عدالتی دہشت گردی‘ نہیں بننا چاہیے۔ پارلیمنٹ قانون بناتی ہے، انتظامیہ انہیں نافذ کرتی ہے اور عدلیہ آئینی عمل آوری یقینی کرتی ہے۔ تجاوزات اس توازن کو بگاڑتا ہے۔ آئین صرف ایک قانونی دستاویز نہیں ہے، یہ سماجی تبدیلی کا ایک وسیلہ ہے۔‘‘
سی جے آئی گوائی نے سبکدوشی کے بعد کسی بھی سرکاری عہدے کو نامنظور کرنے کی بات واضح طور سے کہی ہے. انہوں نے کہا، ’’یہ میرے لیے ذاتی اصول کی بات ہے۔‘‘ ان کی خاص توجہ سرپیم کورٹ میں زیر التوا 81000 معاملوں کو کم کرنے اور دیہی عدالتوں کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے پر ہے۔
واضح رہے کہ جسٹس گوائی دوسرے دلت اور پہلے بودھ چیف جسٹس ہیں۔ انہوں نے تقریباً 300 فیصلے لکھے ہیں، جن میں دفعہ 370، انتخابی بانڈ اور اظہار خیال کی آزادی پر تاریخی فیصلے شامل ہیں۔ گوائی پانچ ججوں کی بنچ کا حصہ تھے جس نے دفعہ 370 کو خارج کرنے کی حمایت کی۔ گوائی نے انتخابی بانڈ منصوبہ کو بھی منسوخ کرنے میں مدد کی۔