الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر مظاہرہ کا معاملہ، ٹی ایم سی رہنما ڈیریک اوبرائن سمیت تمام 10 ملزمان بری
22
M.U.H
10/07/2025
نئی دہلی: دہلی کی راؤز ایونیو کورٹ نے ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کے راجیہ سبھا رکن ڈیریک اوبرائن اور دیگر 9 پارٹی رہنماؤں کو ایک اہم مقدمے میں بری کر دیا ہے۔ یہ مقدمہ اپریل 2024 میں الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر مظاہرے سے متعلق تھا، جس میں ان پر قانون کی خلاف ورزی اور امن و امان میں خلل ڈالنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
ان رہنماؤں نے 8 اپریل 2024 کو نئی دہلی میں واقع الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر احتجاج کیا تھا۔ یہ مظاہرہ لوک سبھا انتخابات 2024 کے دوران انتخابی عمل اور کمیشن کے بعض فیصلوں پر اعتراض کے سلسلے میں کیا گیا تھا۔ عدالت نے بعد میں ڈیریک اوبرائن، محمد ندیم الحق، ڈولا سین، ساکیت گوکھلے، ساگریکا گھوش، ویویک گپتا، ارپیتا گھوش، ڈاکٹر شانتنو سین، ابیر رنجن باسو اور سددیپ راہا کو سمن جاری کیے تھے۔
عدالت میں داخل کی گئی چارج شیٹ میں ان تمام رہنماؤں پر نظم و نسق میں خلل، غیر قانونی اجتماع اور سرکاری احکامات کی خلاف ورزی جیسے الزامات شامل تھے۔ تاہم، سماعت کے دوران استغاثہ ان الزامات کے حق میں کوئی ٹھوس ثبوت عدالت میں پیش نہ کر سکا۔ مدعا علیہان کے وکلاء نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کا احتجاج پرامن اور آئینی دائرے میں تھا اور ان پر عائد کیے گئے الزامات میں کوئی قانونی جواز نہیں تھا۔
بدھ کو سماعت مکمل ہونے کے بعد عدالت نے قرار دیا کہ استغاثہ ملزمان کے خلاف الزامات کو قابل یقین حد تک ثابت کرنے میں ناکام رہا، لہٰذا تمام 10 افراد کو بری کیا جاتا ہے۔ عدالت کے اس فیصلے کو ٹی ایم سی کے لیے بڑی قانونی اور سیاسی کامیابی سمجھا جا رہا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب مغربی بنگال اور مرکز میں ٹی ایم سی اور بی جے پی کے درمیان سیاسی کشیدگی عروج پر ہے۔
فیصلے کے بعد ڈیریک اوبرائن نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’یہ انصاف کی فتح ہے، ہم نے جمہوری انداز میں احتجاج کیا تھا اور آج عدالت نے ہماری بے گناہی کو تسلیم کیا ہے۔‘‘ تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اس عدالتی فیصلے کے سیاسی حلقوں میں دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔ خاص طور پر مغربی بنگال میں جہاں بی جے پی اور ٹی ایم سی کے درمیان انتخابی معرکہ مسلسل شدت اختیار کر رہا ہے، یہ فیصلہ ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔