ٹرمپ کے "مردہ معیشت" کے تبصرے کو لفظی طور پر نہیں لینا چاہئے: ششی تھرور
34
M.U.H
04/08/2025
کانگریس کے ممبر پارلیمنٹ ششی تھرور نے کہا کہ امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا ہندوستان کو "مردہ معیشت" کہنے کا مقصد "توہین" کرنا تھا اور اس بیان کو "لفظ بہ لفظ" نہیں لینا چاہیے۔
تھرور نے کہا کہ جب دنیا کی چند بڑی طاقتیں جنگ میں سرگرمی سے شریک ہیں اور وہ لوگ جن سے عالمی نظام کو برقرار رکھنے کی توقع کی جاتی ہے، وہی بد نظمی کو بڑھاوا دے رہے ہیں، تو ایسے میں ہندوستان کو اپنے قومی مفادات کے حوالے سے بالکل واضح ہونا چاہیے۔
کانگریس کے سینئر رہنما تھرور نے پونے میں "کراس ورڈ" کے سی ای او آکاش گپتا کے ساتھ گفتگو کے دوران اپنی تازہ ترین کتاب دی لیونگ کونسٹیٹیوشن سمیت کئی موضوعات پر گفتگو کی۔ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے ہندوستان پر 25 فیصد ٹیرف لگانے کے ساتھ ساتھ روس سے دفاعی ساز و سامان اور خام تیل کی خریداری پر اضافی پابندیاں لگانے کا اعلان کرتے ہوئے ہندوستان کو ایک "مردہ معیشت" قرار دیا تھا۔
تھرور نے کہا کہ خاص طور پر جب ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں ہوں، تو یہ دنیا ایک غیر مستحکم اور غیر متوقع جگہ بن جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کے بارے میں میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آپ ان کی باتوں کو لفظ بہ لفظ نہ لیں، لیکن ان کو سنجیدگی سے ضرور لیں۔ وہ امریکہ کے صدر ہیں اور ان کے فیصلے پالیسیوں کو متاثر کر سکتے ہیں، اور وہ پالیسیاں ہمیں متاثر کر سکتی ہیں۔ اس لیے انہیں سنجیدگی سے لینا ضروری ہے، لیکن ہر بات کو من و عن لینا مناسب نہیں۔ جب وہ کہتے ہیں کہ آپ کی معیشت مردہ ہو چکی ہے، تو یہ بالکل ویسا ہی ہے جیسے کوئی اسکول کا بچہ میدان میں کسی سے کہے کہ تمہاری ماں بدصورت ہے۔ اس کو سنجیدگی سے نہیں لینا چاہیے۔ مقصد صرف توہین کرنا ہے۔
تھرور نے کہا کہ گزشتہ چھ مہینوں میں ٹرمپ کی ٹیرف پالیسیوں کے اثرات نے پوری دنیا کی معیشت کو پیچھے دھکیل دیا ہے، اور ہندوستان کو بھی دو تین دن قبل معمولی دھچکا لگا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس سے نکلنا ہوگا کیونکہ امریکہ کے ساتھ تعلقات ہمارے لیے اتنے اہم ہیں کہ ہم انہیں بہتر بنانے کے لیے سنجیدہ کوششیں کرنا چاہتے ہیں۔ جب میں امریکہ کے ساتھ تعلقات کی بات کرتا ہوں، تو میرا مطلب صرف تجارتی تعلقات نہیں بلکہ تزویراتی شراکت داری بھی ہے۔ اس لیے میرے خیال میں ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کا چارٹر اور سلامتی کونسل کی ساکھ بھی سوالوں کے گھیرے میں ہے۔ تھرور نے کہا کہ موجودہ عالمی منظرنامے میں ہندوستان کا پہلا اور سب سے اہم قومی مفاد اپنے لوگوں یعنی ہندوستانی عوام کی بھلائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اور اس کا مطلب ہے کہ ہم اپنی ترقی، خوشحالی، باہمی ہم آہنگی، اور ایک دوسرے کے ساتھ بقائے باہمی پر توجہ دیں، اور ساتھ ہی اپنی ان سرحدوں کی حفاظت کریں جنہیں حال ہی میں چین اور پاکستان دونوں جانب سے خطرات لاحق ہیں۔ ہمیں اپنی ترقی اور بڑھوتری کی بڑی کہانی کو خطرے میں ڈالے بغیر اپنا دفاع کرنے کے لیے مضبوطی سے تیار رہنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر ہندوستان کو تعمیری کردار ادا کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ان لوگوں میں شامل ہونا ہوگا جو قواعد و ضوابط بناتے ہیں، نہ کہ صرف ان کے جو پیروی کرتے ہیں۔ ہمیں ایک اہم کھلاڑی بننا ہوگا تاکہ ہم ایسی حالت میں نہ ہوں کہ دوسرے ہم پر حکم چلائیں یا ہمیں دباؤ میں رکھیں۔ ہماری ساکھ اہم ہے۔ ہم پہلے ہی دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے ملک ہیں۔ ہم پہلے ہی دنیا کی بڑی معیشتوں میں شامل ہیں اور جلد ہی تیسری سب سے بڑی معیشت بن جائیں گے۔ ان تمام وجوہات کی بنیاد پر ہم اہمیت رکھتے ہیں۔ ہمیں اہمیت دی جانی چاہیے، لیکن ساتھ ہی یہ بھی یقینی بنانا ہوگا کہ ہماری اہمیت کس چیز کے لیے ہے۔
تھرور نے کہا کہ ہندوستان اپنے مفادات اور اس بات کو لے کر پہلے سے ہی واضح ہے کہ اسے اپنے عوام کے لیے کیسے کھڑا ہونا ہے، اس لیے ملک اپنی صلاحیت اور مہارت کے ساتھ اس غیر یقینی صورتحال سے نمٹ لے گا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اپنے سفارتکاروں سے یہی امید ہے۔
آپریشن سندور" کے بارے میں معلومات دینے کے لیے ان کی قیادت میں امریکہ گئے ہندوستانی وفد اور امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے بارے میں پوچھے جانے پر کانگریس ایم پی نے کہا، "ہماری ملاقاتیں بہت اچھی اور مؤثر رہیں کیونکہ نہ صرف ہمارا پیغام غور سے سنا گیا بلکہ اسے ہمدردی، سمجھداری اور عزت کے ساتھ ہمارے سامنے دہرایا گیا۔