بہار ایس آئی آر: 22 لاکھ مردہ، 36 لاکھ غائب ووٹروں پر سوال؛ سپریم کورٹ کا آدھار کو شہریت کا ثبوت ماننے سے انکار
26
M.U.H
13/08/2025
بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) کو لے کر جاری سیاسی اور قانونی تنازعہ پر سپریم کورٹ میں پیر اور منگل کو اہم سماعت ہوئی۔ عدالت عظمیٰ نے واضح کیا کہ آدھار کارڈ کو شہریت یا رہائش کا حتمی ثبوت نہیں مانا جا سکتا، کیونکہ آدھار ایکٹ کی دفعہ 9 بھی اسے صرف شناخت کا ذریعہ قرار دیتی ہے، نہ کہ شہری ہونے کا قطعی ثبوت۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس اور دیگر ججوں نے کہا کہ سب سے پہلے وہ اس پورے عمل کا جائزہ لیں گے اور بعد میں اس کی آئینی حیثیت پر فیصلہ کریں گے۔ عدالت نے انتخابی فہرست میں زندہ افراد کو مردہ یا مردہ افراد کو زندہ قرار دینے کی شکایات پر بھی سوال اٹھایا اور الیکشن کمیشن سے وضاحت طلب کرنے کا اشارہ دیا۔
درخواست گزاروں کی طرف سے سینیئر وکیل کپِل سبل، پرشانت بھوشن، ابھیشیک منو سنگھوی اور گوپال شنکر نارائن نے پیش ہو کر ایس آئی آر کی شفافیت پر سوالات اٹھائے۔
کپِل سبل نے الزام لگایا کہ نئے ووٹروں کے اندراج کے لیے فارم 6 میں آدھار کو تسلیم کیا جاتا ہے، لیکن ایس آئی آر میں اسے خارج کر دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی شخص اپنے آپ کو ہندوستانی شہری بتاتا ہے تو اس کی شہریت ثابت کرنے کی ذمہ داری الیکشن کمیشن پر ہے، نہ کہ عام شہری پر۔
سبل نے دعویٰ کیا کہ اس عمل میں 22 لاکھ افراد کو مردہ اور 36 لاکھ کو مستقل طور پر علاقے سے غائب قرار دیا گیا ہے، لیکن اس کی فہرست عام لوگوں کو نہیں دی جا رہی۔ صرف سیاسی جماعتوں کے بوتھ لیول ایجنٹس کو یہ فہرست دی گئی ہے۔
دریں اثنا، پرشانت بھوشن نے سوال کیا کہ یہ فہرست سب کے لیے کیوں دستیاب نہیں ہے؟ الیکشن کمیشن کے وکیل راکیش دیویدی نے وضاحت دی کہ یہ ابھی ڈرافٹ رول ہے اور عوام کو اعتراض درج کرانے کا موقع دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون کے تحت کمیشن کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اس بات کا تعین کرے کہ ووٹرز شہریت کے تقاضے پورے کر رہے ہیں یا نہیں، لیکن کسی کو ووٹر لسٹ سے خارج کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ اس کی شہریت ختم ہو گئی۔
عدالت نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ 2003 میں ووٹر لسٹ میں شامل افراد سے بھی فارم دوبارہ بھروائے جا رہے ہیں۔ پیش کردہ اعداد و شمار کے مطابق 7.89 کروڑ میں سے 7.24 کروڑ ووٹروں نے فارم بھر دیے ہیں۔
تاہم، کپل سبل نے یہ سوال اٹھایا کہ محض ایک ماہ میں بوتھ لیول افسران لاکھوں کیسز کی تصدیق کیسے کر سکتے ہیں؟ سماعت میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ ایس آئی آر کا بنیادی مقصد ووٹر لسٹ میں پائی جانے والی غلطیوں کو درست کرنا ہے، لیکن اس عمل میں شفافیت اور عوامی اعتماد کو یقینی بنانا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ عدالت کی ہدایت پر آئندہ سماعت میں مزید اعداد و شمار اور حقائق پیش کیے جائیں گے، جس کے بعد امکان ہے کہ کوئی بڑا فیصلہ سنایا جائے۔