’جہاں بہتر سودا طے ہوگا، تیل وہیں سے خریدیں گے‘، روس میں ہندوستانی سفیر نے امریکی ٹیرف کو نامناسب قرار دیا
23
M.U.H
25/08/2025
صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی قیادت والی امریکی انتظامیہ ہندوستان پر مسلسل روس سے تیل نہیں خریدنے کے لیے دباؤ بنا رہی ہے۔ اس کے تحت گزشتہ دنوں ٹرمپ حکومت ہندوستان پر اضافی ٹیرف کا بھی اعلان کر چکی ہے۔ اس معاملے میں ہندوستان نے اپنا موقف واضح کر دیا ہے۔ ہندوستان نے کہا ہے کہ وہ تیل وہیں سے خریدے گا جہاں اچھا سودا طے ہوگا۔
روس میں ہندوستان کے سفیر ونئے کمار نے نیوز ایجنسی ’طاس‘ کو دیے انٹرویو میں امریکی ٹیرف کو نا مناسب، غیر عملی اورغلط قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی ترجیح اپنے 140 کروڑ لوگوں کا توانائی تحفظ یقینی کرنا ہے۔ ونے کمار نے بتایا کہ روس اور دیگر ملکوں کے ساتھ ہندوستان کا تعاون گلوبل آئل مارکیٹ کو مستحکم کرنے میں مدد کرتا ہے۔
انہوں نے کہا- ’’حکومت ہند کی پالیسی سب سے پہلے قومی مفاد کا تحفظ کرنا ہے۔ کاروبار تجارتی بنیاد پر ہوتا ہے اور اگر سودا صحیح ہے تو ہندوستانی کمپنیاں سب سے بہتر متبادل سے تیل خریدیں گی۔‘
ہندوستانی سفیر کا یہ بیان اس وقت آیا ہے جب حال ہی میں امریکہ نے ہندوستان کے روس سے تیل خریدنے کے جواب میں ہندوستانی درآمد پر 25 فیصد اضافی ٹیرف نافذ کر دیا ہے جس سے کُل ٹیرف 50 فیصد ہو گیا۔
سفیر ونے کمار نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان کی توانائی پالیسی 140 کروڑ لوگوں کے لیے ایندھن کی سپلائی یقینی کرنا ہے، نہ کہ باہری سیاسی دباؤ میں آنا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہند قومی مفاد کے لیے ضروری اقدامات کرتی رہے گی۔
ونے کمار نے یہ بھی بتایا کہ امریکہ اور یورپی ملک بھی روس کے ساتھ کچھ حد تک کاروبار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا کاروبار بازار کی بنیاد پر ہوتا ہے اور اس کا مقصد ہندوستان کا توانائی تحفظ ہے۔ کئی ملک جن میں امریکہ اور یورپ شامل ہیں، وہ بھی روس کے ساتھ کاروبار کر رہے ہیں۔
ہندوستانی سفیر نے کہا کہ ہندوستان اور روس نے تیل درآمد کے لیے اپنی اپنی قومی کرنسی میں ادائیگی کا ایک مستحکم نظام بنا لیا ہے۔ انہوں نے کہا- ’’اب تیل درآمد کی ادائیگی میں کوئی دقت نہیں ہے۔ یہ نظام مغربی پابندیوں کے بعد بنا ہے، جس سے دونوں ملکوں کے درمیان توانائی کاروبار کافی بڑھا ہے۔‘‘