امید ہے کہ سپریم کورٹ کشمیر کو ریاست کا درجہ دینے کے لیے ایک ٹائم فریم طے کرے گی: عمر عبداللہ
15
M.U.H
25/08/2025
جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے پیر کو امید ظاہر کی کہ اکتوبر میں مقدمے کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ بحال کرنے کے لیے ایک وقت کی حد مقرر کرے گا۔ سپریم کورٹ نے پیر کو ان عرضیوں پر فوری سماعت کرنے سے انکار کر دیا جن میں جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ بحال کرنے کی درخواست کی گئی تھی اور کہا کہ یہ معاملہ پہلے ہی 10 اکتوبر کے لیے فہرست میں درج ہے۔
عبداللہ نے یہاں منعقدہ ایک پروگرام کے بعد صحافیوں سے بات چیت میں کہا كہ مجھے یہ معلومات نہیں ہے کہ عدالت میں فوری سماعت کے لیے کون گیا تھا۔ ہم بھی چاہتے ہیں کہ اس فیصلے میں تاخیر نہ ہو۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان کی حکومت گزشتہ دس ماہ سے ریاست کا درجہ بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جب سے وہ اقتدار میں آئے ہیں۔
انہوں نے کہا كہ کابینہ کی پہلی میٹنگ میں ہمارا پہلا فیصلہ ریاست کے درجے پر ایک قرارداد پاس کرنا تھا۔ وزیراعظم کے ساتھ اپنی پہلی ملاقات میں، میں نے سب سے پہلے انہیں ریاستی درجے پر کابینہ کی قرارداد پیش کی۔
عبداللہ نے کہا كہ ہم انتظار کر رہے ہیں، لیکن ہمیں کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے۔ بدقسمتی سے، سپریم کورٹ 10 اکتوبر سے پہلے اس معاملے پر سماعت کے لیے تیار نہیں ہے۔ ہمیں کچھ اور انتظار کرنا ہوگا اور ہمیں اب بھی امید ہے کہ چاہے مرکز نے کوئی فیصلہ نہ لیا ہو، لیکن سپریم کورٹ فیصلہ کرے گا۔‘
ملک کے دیگر حصوں میں بند جموں و کشمیر کے قیدیوں کو واپس مرکز کے زیر انتظام خطے میں منتقل کرنے کے مطالبے کو لے کر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی کی قیادت میں ہو رہے احتجاج کے سوال پر عبداللہ نے کہا کہ احتجاج میں کوئی غلط بات نہیں ہے، لیکن سکیورٹی سے متعلق فیصلے دہلی میں لیے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہاكہ ہم سب اس کو لے کر فکرمند ہیں۔ لیکن سری نگر میں کچھ کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ جموں و کشمیر سے متعلق سکیورٹی کے فیصلے دہلی میں، وزارت داخلہ میں لیے جاتے ہیں۔ اس لیے بہتر یہ ہے کہ وہ دہلی جائیں، وزیر داخلہ سے ملیں اور ان کے سامنے یہ مسئلہ اٹھائیں، جیسا کہ ہم نے کیا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان کی حکومت نے یہ مسئلہ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کے سامنے اٹھایا ہے، کیونکہ فیصلہ وہیں لیا جانا ہے۔