اشوکا یونیورسٹی کے پروفیسر علی خان محمود آباد کو بڑی راحت، ایک مقدمہ بند اور دوسرے میں کارروائی پر سپریم کورٹ کی عبوری روک
16
M.U.H
25/08/2025
اشوکا یونیورسٹی کے پروفیسر علی خان محمود آباد کو سپریم کورٹ سے بڑی راحت ملی ہے۔ عدالت نے ہریانہ پولیس کی جانب سے درج کی گئی ایف آئی آر پر روک لگا دی ہے، ساتھ ہی ضلع مجسٹریٹ کو اس معاملہ میں نوٹس لینے سے منع کیا ہے۔ ایس آئی ٹی نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ اس نے اشوکا یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر کے خلاف درج ایک معاملہ میں کلوزر رپورٹ داخل کر دی ہے۔ دوسرے معاملہ میں چارج شیٹ داخل کی گئی ہے۔ واضح ہو کہ یہ معاملہ ’آپریشن سندور‘ کو لے کر پروفیسر علی خان کے ذریعہ کی گئی سوشل میڈیا پوسٹ سے منسلک ہے۔
جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جوئے مالیہ باغچی کی بنچ نے نچلی عدالت میں معاملہ سے متعلق کوئی بھی الزام طے کرنے پر بھی روک لگا دی ہے۔ پروفیسر علی خان کے خلاف ان کی متنازعہ سوشل میڈیا پوسٹ کو لے کر درج کردہ 2 ایف آئی آر کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ نے ایس آئی ٹی تشکیل دی تھی۔ ایس آئی ٹی نے بنچ کو مطلع کیا کہ ایک معاملہ میں اس نے کلوزر رپورٹ داخل کر دی ہے، جبکہ دوسرے معاملہ میں 22 اگست کو چارج شیٹ داخل کی گئی، کیونکہ یہ پایا گیا کہ کچھ جرائم کیے گئے تھے۔
علی خان کی جانب سے پیش سینئر وکیل کپل سبل نے چارج شیٹ داخل کیے جانے کو ’انتہائی بدقسمتی‘ قرار دیا اور کہا کہ ’’ان پر بی این ایس کی دفعہ 152 (غداری) کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے، جس کی درستگی کو چیلنج کیا گیا ہے۔‘‘ بنچ نے کپل سبل سے چارج شیٹ کا مطالعہ کرنے اور مبینہ جرائم کا چارٹ تیار کرنے کو کہا، ساتھ ہی کہا کہ وہ آئندہ سماعت پر ان دلیلوں پر غور و خوض کرے گی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ محمود آباد کے خلاف ایک ایف آئی آر میں کلوزر رپورٹ داخل کر دی گئی اور معاملہ سے متعلق تمام کارروائی منسوخ کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس سے قبل 16 جولائی کو سپریم کورٹ نے معاملہ میں ہریانہ ایس آئی ٹی کی تحقیقات پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہ بے سمت ہے‘۔
سپریم کورٹ نے 21 مئی کو محمود آباد کو عبوری ضمانت دے دی تھی، لیکن ان کے خلاف تحقیقات پر روک لگانے سے انکار کر دیا تھا۔ ساتھ ہی ایس آئی ٹی کو ایف آئی آر کی تحقیقات کرنے کا حکم دیا تھا۔ ہریانہ پولیس نے محمود آباد کے خلاف 2 ایف آئی آر درج ہونے کے بعد 18 مئی کو انہیں گرفتار کر لیا تھا۔ ان پر الزام ہے کہ ’آپریشن سندور‘ کے بارے میں ان کے سوشل میڈیا پوسٹ سے ملک کی خودمختاری اور سالمیت کو خطرہ پیدا ہوا۔ سونی پت ضلع میں رائی پولیس نے 2 ایف آئی آر درج کی، ایک ہریانہ ریاستی خواتین کمیشن کی صدر رینو بھاٹیہ کی شکایت پر اور دوسری ایک گاؤں کے سرپنچ کی شکایت پر درج کی گئی تھی۔