ہندوستان میں رہبر معظم کے نمائندے کا حوزہ نیوز ایجنسی کا دورہ، میڈیا کی اہمیت اور ذمہ داری پر تفصیلی گفتگو
111
M.U.H
17/09/2025
ہندوستان میں رہبر معظم کے نمائندے حجۃ الاسلام والمسلمین عبدالمجید حکیم الہی نے اپنے حالیہ دورۂ حوزہ نیوز ایجنسی کے موقع پر میڈیا کی اہمیت اور ذمہ داری پر تفصیل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اطلاع رسانی صرف ایک فعالیت نہیں بلکہ یہ ایک رسالت اور عہدِ الٰہی ہے۔
دورہ اور ابتدائی نشست
حجۃ الاسلام والمسلمین حکیم الہی کے دورہ کے آغاز پر حوزہ نیوز ایجنسی کے بین الاقوامی شعبے کے سربراہ نے ادارے کی فعالیت پر ایک جامع رپورٹ پیش کی۔ انہوں نے بتایا کہ ایجنسی اس وقت گیارہ زبانوں میں خبریں شائع کر رہی ہے اور عنقریب چار مزید زبانوں کا اضافہ ہوگا۔ اس کے بعد اردو، ہندی اور بنگالی زبان کے ایڈیٹرز نے بھی اپنی کارکردگی پر روشنی ڈالی اور نمائندہ ولی فقیہ کو تفصیلات سے آگاہ کیا۔
اپنے خطاب کا آغاز کرتے ہوئے نمائندہ ولی فقیہ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور امام جعفر صادق علیہ السلام کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے مبارکباد پیش کی اور کہا: ’’ہم آپ کی شب و روز کی زحمتوں کا خالصانہ شکریہ ادا کرتے ہیں۔‘‘
وہابیت اور فکری یلغار
انہوں نے کہا کہ وہابیت نے دنیا کے سامنے اسلام کی معرفی میں ہم سے سبقت لے لی ہے، لہذا ضروری ہے کہ ہم پوری قوت کے ساتھ میدان میں آئیں اور اسلام کی درست تصویر دنیا کے سامنے رکھیں۔
عالمی میڈیا اجارہ داری کا توڑ
انہوں نے حوزہ نیوز ایجنسی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ: ’’دنیا صرف بی بی سی اور سی این این جیسے ذرائع سے خبریں لیتی ہے اور سمجھتی ہے کہ خبر صرف وہیں سے آتی ہے۔ ہمیں اس انحصار کو توڑنا ہوگا اور اتنے مضبوط بننا ہوگا کہ لوگ ہماری طرف رجوع کریں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا فریضہ ہے کہ ہم حقیقت کی حفاظت کریں، علمائے کرام کی خدمات کو دنیا کے سامنے پیش کریں اور امت کو ان کے کردار سے روشناس کرائیں۔
علماء کی علمی میراث
نمائندہ ولی فقیہ نے ہندوستان کے علمی سرمائے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ’’ہندوستان میں شیعوں کا عظیم سرمایہ موجود ہے مگر ہماری نئی نسل اس سے بے خبر ہے۔ ایک زمانے میں لکھنؤ میں پچاس مجتہد موجود تھے۔ صاحب جواہر نے اپنی کتاب جواہر الکلام کی تائید کے لیے اسے لکھنؤ بھیجا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ یہاں تک کہ ایک مسئلہ یعنی شبِ عاشورہ خیمہ حسینی میں پانی دستیاب تھا یا نہیں؟ اس موضوع پر ڈھائی سو کتابیں لکھی گئیں۔ ’’یہ سرمایہ ہمیں نئی نسل تک منتقل کرنا چاہیے تاکہ وہ علماء کی قربانیوں اور علمی خدمات کو جان سکے اور ان پر فخر کر سکے۔‘‘
شیعوں کا کردار اور ذمہ داری
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے شیعوں کو ایسا کردار ادا کرنا چاہیے کہ حکومت سمجھے کہ یہ کمیونٹی ملک کے لیے فائدہ مند اور وطن پرست ہے۔ ’’نظام میں خلل ڈالنا حرام ہے۔ ہمیں اپنے علماء کی معرفی کرنی چاہیے اور ان کی خدمات کو اجاگر کرنا چاہیے۔‘‘
فضائل اور ربط
انہوں نے کہا کہ ہم مجالس میں فضائلِ امیرالمؤمنینؑ تو بیان کرتے ہیں لیکن یہ نہیں بتاتے کہ ہمارا ان فضائل سے کیا ربط ہے۔ ’’ہمیں اپنی زندگیوں کو ان فضائل سے جوڑنے کی ضرورت ہے۔‘‘
میڈیا کی جدید ضروریات
نمائندہ ولی فقیہ نے میڈیا کی ترقی کے لیے عملی تجاویز دیتے ہوئے کہا کہ خبروں میں صداقت اولین شرط ہے، زبان و اسلوب بہترین ہونا چاہیے، ویب سائٹ مضبوط اور فعال ہونی چاہیے، موبائل ایپلیکیشنز، کلپس اور پوڈکاسٹس بنائے جائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد ہماری جانب متوجہ ہوں۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ: ’’ہمیں آئندہ کے لیے چراغ بننا ہوگا تاکہ لوگوں کی ہدایت کرسکیں۔ صرف حقیقت بیان کریں اور اسلام کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے رکھیں۔‘‘