ہندوستان کے وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر نے منگل کے روز اسرائیل کے ساتھ ہندوستان کے مضبوط تعلقات کو ایک بار پھر واضح کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان رشتہ "اعتماد اور بھروسے کی اعلیٰ سطح" پر قائم ہے۔ انہوں نے اسرائیلی وزیرِ خارجہ گیڈیون سار سے ملاقات کے دوران غزہ امن منصوبے کی حمایت کا بھی اظہار کیا۔
وزیرِ خارجہ جے شنکر نے گیڈیون سار کا ہندوستان میں پہلی سرکاری آمد پر خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ معزز وزیر، میں آپ اور آپ کے وفد کو ہندوستان میں خوش آمدید کہتا ہوں۔ خاص طور پر آپ کو، کیونکہ مجھے معلوم ہوا کہ یہ آپ کا ہندوستان کا پہلا دورہ ہے۔ اس لیے ایک نہایت گرمجوش خیرمقدم۔ اپنی سابق ملاقاتوں کو یاد کرتے ہوئے جے شنکر نے کہا کہ ہم اس سے پہلے میونخ میں مل چکے ہیں اور فون پر بھی رابطہ ہوا ہے، لیکن آج بالمشافہ ملاقات کا مجھے خاص طور پر انتظار ہے۔
دو طرفہ تعلقات کی گہرائی پر روشنی ڈالتے ہوئے جے شنکر نے کہا کہ ہندوستان اور اسرائیل کے درمیان ایک اسٹریٹیجک شراکت داری ہے، اور ہمارے معاملے میں یہ اصطلاح محض علامتی نہیں بلکہ حقیقت پر مبنی ہے۔ ہم نے مشکل اوقات میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے اور اعتماد و بھروسے پر مبنی تعلق قائم کیا ہے۔
عالمی سلامتی کے مشترکہ خدشات پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم دونوں ممالک دہشت گردی کے مخصوص چیلنج کا سامنا کر رہے ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ ہم ہر شکل اور ہر سطح پر دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرینس کی عالمی پالیسی کے لیے کام کریں۔مغربی ایشیا کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے جے شنکر نے کہا کہ ہندوستان "آپ کے خطے کی پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم یرغمال بنائے گئے افراد کی واپسی اور ان کے اہلِ خانہ کو تعزیت پیش کرتے ہیں جنہوں نے بدقسمتی سے اپنی جانیں گنوائیں۔ ہندوستان غزہ امن منصوبے کی حمایت کرتا ہے اور امید کرتا ہے کہ یہ دیرپا اور پائیدار حل کی راہ ہموار کرے گا۔
بڑھتی شراکت داری پر بات کرتے ہوئے جے شنکر نے کہا کہ آپ کا یہ دورہ ہمارے دو طرفہ تعاون کا جائزہ لینے اور اسے مزید مضبوط کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ حال ہی میں ہمارے دو طرفہ سرمایہ کاری معاہدے کا اختتام اس سمت میں ایک اہم قدم ہے۔ یہ بھی قابلِ ذکر ہے کہ آپ کے وزارتی ساتھی — جو زراعت، معیشت، سیاحت اور مالیات کے شعبوں سے وابستہ ہیں — حال ہی میں ہندوستان کا دورہ کر چکے ہیں۔
ہندوستان کی ترقیاتی پیش رفت پر روشنی ڈالتے ہوئے جے شنکر نے کہا کہ حالیہ برسوں میں ہندوستان نے ریل، سڑک اور بندرگاہوں کے بنیادی ڈھانچے، قابلِ تجدید توانائی اور صحت کے شعبے میں نمایاں صلاحیتیں پیدا کی ہیں۔ ہمارے کاروباری ادارے اسرائیل میں مواقع تلاش کرنے کے خواہاں ہیں، اور ہم اس پہلو کو مزید تقویت دینا چاہتے ہیں۔
انہوں نے جاری تعاون کی کامیابی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم زراعت اور جدت کے میدان میں ایک مضبوط ریکارڈ رکھتے ہیں۔ اس تعاون کو آگے بڑھانا دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔
جے شنکر نے مزید کہا کہ سیمیکنڈکٹر اور سائبر سیکیورٹی کے میدان میں بھی ہمارا ایک تاریخی تعاون رہا ہے، جو آج کے دور میں اور بھی اہم ہو گیا ہے۔ ہم اگلے سال فروری میں ہندوستان میں ہونے والے ‘اے آئی امپیکٹ سمٹ’ میں اسرائیل کی شرکت کے منتظر ہیں۔
ہندوستانی کارکنوں کی اسرائیل میں موجودگی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستانی مزدور اب اسرائیل میں بڑی تعداد میں موجود ہیں، جو ہماری نقل و حرکت سے متعلق معاہدوں کا نتیجہ ہے۔ ان کے چند مسائل ہیں جن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، اور ہم امید کرتے ہیں کہ ہم اپنے تعلقات کے اس پہلو کو بھی آگے بڑھائیں گے۔
وسیع تر اسٹریٹیجک مکالمے کے بارے میں جے شنکر نے کہا کہ ہماری اسٹریٹیجک شراکت داری کے پیشِ نظر، علاقائی اور عالمی امور پر نظریات کا تبادلہ بھی نہایت اہم ہے۔ کچھ کثیر الجہتی پہل کاریوں میں ہم دونوں ممالک کی گہری دلچسپی ہے، اور میں ان موضوعات پر بھی تفصیلی گفتگو کا منتظر ہوں۔