عراق میں لبنانی یمنی و فلسطینی مزاحمتی تحریکوں کے اثاثے منجمد ہونے کی تردی
14
M.U.H
05/12/2025
عراق کے مرکزی بینک میں "دہشتگرد تنظیموں کے اثاثے منجمد کرنیکی کمیٹی" نے لبنانی و یمنی مزاحمت کے اثاثوں کو منجمد کئے جانیکی خبروں کی تردید کی ہے
اسلام ٹائمز۔ عراقی سرکاری اخبار "الوقائع العراقیہ" کی ایک خبر کی دوبارہ اشاعت نے سوشل میڈیا پر کئی گھنٹوں تک ہلچل مچائے رکھی جس میں ایسی دستاویزات پیش کی گئی تھیں کہ جن سے ظاہر ہوتا تھا کہ عراق میں، لبنانی، یمنی و فلسطینی مزاحمتی تحریکوں حزب اللہ، انصار اللہ اور حماس کے ناموں کو سرکاری طور پر داعش، القاعدہ، بوکو حرام اور الشباب کے ساتھ "دہشتگرد تنظیموں کی فہرست" میں شامل کر دیا گیا ہے۔ بعد ازاں عراق کے مرکزی بینک میں "دہشتگرد تنظیموں کے اثاثوں کو منجمد کرنے والی کمیٹی" نے تازہ بیان جاری کرتے ہوئے وضاحت دی ہے کہ یہ ایک "غلطی" کی وجہ سے ہوا ہے اور جلد ہی ضروری اصلاحات کر دی جائیں گی۔
عراقی مرکزی بینک کے بیان میں تاکید کی گئی ہے کہ سال 2025ء کے فیصلہ نمبر 61 میں صرف داعش (ISIS) اور القاعدہ کے ساتھ وابستہ تنظیموں و افراد کے اثاثوں کو منجمد کرنا ہی شامل تھا جبکہ یہ فیصلہ ریاست ملائیشیا کی درخواست اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1373 کی بنیاد پر جاری کیا گیا تھا۔ اس بیان میں مزید وضاحت کی گئی کہ "دہشتگردوں کے اثاثوں کو منجمد کرنے والی کمیٹی" کا سال 2025ء کا فیصلہ نمبر 61، کہ جو الوقائع العراقیہ اخبار نمبر 4848، مورخہ 17/11/2025 میں بھی شائع ہوا تھا، میں دہشتگرد تنظیموں داعش اور القاعدہ نیز ان دونوں کے ساتھ وابستہ گروہوں و افراد کے اثاثوں و جائیدادوں کو منجمد کرنا شامل تھا کہ جو ملائیشیا کی درخواست اور سلامتی کونسل کی 2001 کی قرارداد 1373 کی بنیاد پر عمل میں آیا۔ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس فہرست میں متعدد جماعتوں و اداروں کا حوالہ بھی دیا گیا ہے کہ جن کی مذکورہ 2 دہشتگرد تنظیموں کے ساتھ کوئی دہشتگردانہ سرگرمیاں نہیں۔