امریکی وزارتِ خزانہ نے ایران کے خلاف پابندیوں کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات لے جانے والے 29 بحری جہازوں پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکی وزارتِ خزانہ نے ایرانی پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل میں شامل بحری جہازوں کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔
امریکی وزارتِ خزانہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایران کے شیڈو فلیٹ (خفیہ تجارتی بیڑے) پر دباؤ بڑھانے کے لیے پیٹرولیم مصنوعات لے جانے والے 29 بحری جہازوں کو پابندیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
وزارت کا مزید کہنا ہے کہ ہم ایران کی تیل سے حاصل ہونے والی اس آمدنی تک رسائی روکنے کا سلسلہ جاری رکھیں گے جسے وہ اپنے فوجی پروگراموں کی مالی معاونت کے لیے استعمال کرتا ہے۔
دوسری جانب امریکی وزارتِ خارجہ نے اپنے روایتی الزامات کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ ان نئی پابندیوں کا مقصد غیر شفاف طریقہ کار کے ذریعے ایرانی تیل اور اس کی مصنوعات کی برآمدات کو محدود کرنا ہے۔ بیان میں دھمکی دی گئی ہے کہ امریکہ ان تمام افراد اور اداروں کے خلاف ہر دستیاب ذریعہ استعمال کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرے گا جو ایران کی غیر قانونی تیل کی تجارت میں سہولت کاری فراہم کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکہ نے اس سے قبل بھی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نام نہاد پریشر مکانیزم کی پالیسی کے تحت ایران کے تیل کے نیٹ ورک پر متعدد پابندیاں عائد کی تھیں۔ تاہم، مبصرین کا ماننا ہے کہ یہ پالیسی اب تک ناکام ثابت ہوئی ہے اور امریکہ اپنے استکباری اہداف حاصل کرنے میں بری طرح ناکام رہا ہے۔