’بی جے پی ہی وہ ماچس کی تیلی ہے جس نے منی پور کو جلایا‘، تازہ تشدد کے بعد کھڑگے نے پی ایم مودی پر کیا حملہ
43
M.U.H
04/01/2025
منی پور میں تشدد کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ کانگریس اس معاملے میں پی ایم مودی کو لگاتار ہدف بھی بنا رہی ہے۔ 3 جنوری کو پیش آئے تازہ تشدد کے معاملہ پر بھی کانگریس نے اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم ’راج دھرم‘ (فرض منصبی) کو نبھانے کی آئینی ذمہ داری سے بچ نہیں سکتے۔
کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے اس معاملے میں ہفتہ کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے۔ اس پوسٹ میں انھوں نے الزام عائد کیا ہے کہ بی جے پی کا منی پور میں تشدد کو فروغ دینے میں کوئی نہ کوئی مفاد ضرور ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی ہی وہ ماچس کی تیلی ہے جس نے منی پور کو جلایا۔ ’ایکس‘ پر کیے گئے اپنے پوسٹ میں کھڑگے نے تازہ تشدد سے متعلق ایک خبر کا تراشہ بھی شیئر کیا ہے۔
اپنے پوسٹ میں کھڑگے نے وزیر اعظم کے منی پور دورہ کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’نریندر مودی جی، آپ جنوری 2022 میں منی پور کا دورہ کرنے گئے تھے، وہ بھی بی جے پی کے لیے ووٹ مانگنے۔ جبکہ ریاست میں 3 مئی 2023 کو تشدد بھڑکا تھا۔ 600 دن سے زیادہ گزر گئے۔ میڈیا رپورٹ میں سیٹلائٹ تصویریں دکھائی گئی ہیں، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح ایک کے بعد ایک گاؤں کا صفایا ہوتا جا رہا ہے۔‘‘
کھڑگے کا کہنا ہے کہ حال ہی میں کانگپوکپی ضلع کے پولیس سپرنٹنڈنٹ پر حملے کا واقعہ بھی سامنے آیا ہے۔ اس حملے میں پولیس اہلکار اور مظاہرین زخمی ہوئے ہیں۔ کانگریس صدر نے مزید کہا کہ نااہل اور بے شرم وزیر اعلیٰ نے ریاست کے حالات پر افسوس ظاہر کیا ہے، لیکن ریاستی عوام کو ایک طرح سے نظر انداز کر دیا ہے۔ کھڑگے نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی کا ریاست کو غیر مستحکم رکھنے میں کوئی مفاد پوشیدہ ہے۔ 250 سے زائد بے قصور افراد مارے جا چکے ہیں اور 60 ہزار سے زیادہ لوگ نقل مکانی کو مجبور ہوئے ہیں۔ ہزاروں افراد 20 ماہ سے پناہ گزیں کیمپوں میں رہنے کو مجبور ہیں۔ منی پور میں امن قائم کرنا مرکزی اور ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے، یہ بات سپریم کورٹ نے بھی کہی ہے۔
ملکارجن کھڑگے نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ 6 دسمبر کو منی پور میں انڈیا بلاک کی پارٹیوں نے منی پور معاملے میں تین عام اور ضروری گزارشات کی تھیں۔ گزارشات تھیں کہ 2024 کے ختم ہونے سے پہلے منی پور کا دورہ کریں، دہلی میں سبھی سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں کو بلا کر بات کریں، اور منی پور میں براہ راست مداخلت کریں... لیکن وزیر اعظم نے ان میں سے کوئی بھی قدم نہیں اٹھایا۔ کانگریس صدر کہتے ہیں کہ بھلے ہی وزیر اعظم ان میں سے کچھ نہ کریں، لیکن وہ آئینی ذمہ داری سے نہیں بچ سکتے۔