کشمیری طلبا ایران سے دہلی تو اچھی حالت میں پہنچے، لیکن دہلی سے کشمیر کے لیے ملیں گھٹیا بسیں، طلبا کا اظہارِ ناراضگی
16
M.U.H
19/06/2025
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ کے دوارن حکومت ہند نے ’آپریشن سندھو‘ کے تحت 110 طلبا کو ایران سے آرمینیا کے راستے واپس لایا ہے۔ ان طلبا کا دہلی تک کا سفر تو اچھا رہا، لیکن دہلی ایئر پورٹ سے سری نگر جانے والے طلبا کو فراہم کی گئیں بسیں کافی گھٹیا معیار کی تھیں۔ اس معاملے میں طلبا نے اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ بسوں کے معیار سے متعلق ایک طالبہ نے کہا کہ ’’ہمیں دہلی سے سری نگر جانے کے لیے جو بسیں فراہم کی گئی تھیں وہ کافی گھٹیا قسم کی تھیں۔ جن میں شاید کوئی جانور بھی سفر نہیں کر سکتا ہے، جس کی وجہ سے ہمیں کافی مشکلیں پیش آ رہی ہیں۔ ہم نے صبح 4 بجے لینڈ کیا ہے اور تب سے اب تک ہم اتنے گھنٹوں سے یہاں صرف انتظار کر رہے ہیں۔ کوئی افسر ہمیں یہاں لینے تک نہیں آیا تھا۔‘‘
ایران سے ہندوستان آئے ایک دیگر طالب علم نے کہا کہ ’’بسوں کی حالت کافی خراب ہے۔ ہم 5-4 دنوں سے مسلسل سفر کر رہے ہیں، ہم بہت تھکے ہوئے ہیں۔ یہ بسیں اس لائق نہیں ہیں کہ یہ کشمیر تک پہنچیں۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’ہم نے مطالبہ کیا تھا کہ اگر آپ فلائٹ کی ٹکٹ نہیں دے رہے ہیں تو ہمیں اچھی معیار کی بسیں ہی دے دیں۔ نہ تو کسی نے کچھ کھایا ہے اور نہ پیا ہے۔ صبح سے ہم بسوں کا اب تک انتظار کر رہے ہیں۔‘‘ طالب علم نے حکومت ہند کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نہایت ہی آرام سے ایران سے ہندوستان پہنچے ہیں۔ اس کے لیے ہم مرکزی حکومت کے شکر گزار ہیں۔ لیکن اب ہمیں یہاں سے کشمیر جانے میں کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔‘‘
دوسری جانب بسوں کی معیار کے متعلق طلبا کی جانب سے اٹھائے گئے مسائل کے بعد جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ کے دفتر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا۔ پوسٹ میں لکھا کہ ’’وزیر اعلیٰ نے ایران سے نکالے گئے طلبا کو دہلی سے جموں و کشمیر لے جانے کے لیے انتظام کردہ بسوں کی معیار پر اٹھائے گئے سوال پر نوٹس لیا ہے۔ رزیڈنٹ کمشنر کو جے کے آر ٹی سی کے ساتھ کوآرڈینیشن کا کام سونپا گیا ہے، تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ منساب ڈیلکس بسوں کا انتظام کیا جائے۔‘‘