ٹرمپ کا پاکستانی آرمی چیف کو ظہرانہ، کانگریس برہم- ’ہندوستانی سفارت کاری لڑکھڑا رہی ہے، وزیر اعظم خاموش‘
19
M.U.H
18/06/2025
نئی دہلی: کانگریس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور پاکستانی آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے درمیان وائٹ ہاؤس میں طے شدہ ظہرانے پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کی خاموشی پر سوال اٹھایا ہے۔ پارٹی کے سینئر لیڈر جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ہندوستانی سفارت کاری لگاتار جھٹکوں کی زد میں ہے جبکہ وزیر اعظم مسلسل خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔
جے رام رمیش نے کہا کہ جنرل عاصم منیر کے حالیہ بیانات نہ صرف اشتعال انگیز اور قابل اعتراض تھے بلکہ ان کا براہ راست تعلق 22 اپریل کو پہلگام میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں سے بھی تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے شخص کو وائٹ ہاؤس میں سرکاری ظہرانے پر مدعو کیا جانا ہندوستان کے لیے شدید سفارتی دھچکا ہے۔
کانگریس لیڈر نے مزید دعویٰ کیا کہ صدر ٹرمپ نے جی-7 اجلاس میں شرکت کے بعد اچانک ایک دن پہلے ہی اجلاس چھوڑ دیا تاکہ وہ عاصم منیر سے ملاقات کر سکیں۔ جے رام رمیش نے طنزیہ انداز میں لکھا، ’’کیا یہی وجہ ہے کہ ٹرمپ جی-7 اجلاس سے جلدی روانہ ہوئے اور وزیر اعظم مودی کو وہ 'کڑک جھپّی' بھی نہیں دے سکے؟‘‘
انہوں نے یاد دلایا کہ صدر ٹرمپ پہلے بھی 14 بار یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان سیز فائر، جسے امریکی حکام ’آپریشن سندور‘ کا اختتام قرار دیتے ہیں، ان ہی کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کورلا کے حالیہ بیان کا حوالہ دیا، جس میں پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں میں شاندار شراکت دار (فونامینل پارٹنر) قرار دیا گیا تھا۔
جے رام رمیش نے کہا کہ یہ سب ’ہاؤڈی مودی‘ اور ’نمستے ٹرمپ‘ جیسے دعووں کے برعکس ہے اور اب ان تقریبات کی اصل حقیقت کھل کر سامنے آ رہی ہے۔
انہوں نے وزیر اعظم مودی کی خاموشی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جب ملک کو سفارتی محاذ پر مسلسل دھچکے لگ رہے ہیں، وزیر اعظم کی خاموشی مزید تشویش ناک ہے۔ کانگریس لیڈر نے یہ بھی یاد دلایا کہ آج ہی وہ دن ہے جب پانچ سال قبل وزیر اعظم نے چین کے معاملے پر وہ متنازع بیان دیا تھا جسے کانگریس آج بھی بزدلی قرار دیتی ہے۔
آخر میں جے رام رمیش نے کہا کہ اگر حکومت کی خاموشی برقرار رہی تو ہندوستان عالمی سطح پر مزید تنہا ہوتا جائے گا اور دوستوں کے درمیان بھی اعتماد کم ہوتا جائے گا۔