ذات پر مبنی مردم شماری مخصوص مفاد کے لیے نہیں، بلکہ ملک و عوام کی بہتری کے لیے ہونی چاہئے: مایاوتی
32
M.U.H
17/06/2025
لکھنؤ: بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی صدر مایاوتی نے ایک بار پھر ذات پر مبنی مردم شماری کے مسئلے پر مرکز کو نشانہ بنایا ہے اور زور دے کر کہا ہے کہ یہ عمل ملک و عوامی مفاد سے جڑا ہوا ہے، اس لیے اسے وقت پر اور دیانتداری سے مکمل کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے یہ بات منگل کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' پر اپنے بیان کے ذریعے کہی۔
مایاوتی نے بی جے پی کے گزشتہ گیارہ سالہ اقتدار پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ حکومت نے اپنے دور اقتدار کی جو بے شمار کامیابیاں گنوائی ہیں، ان کا زمین پر کتنا اثر ہوا، یہ عوام خود وقت آنے پر بتائیں گے۔ ان کے مطابق غربت، بیروزگاری اور عوامی مصائب جیسے مسائل میں کوئی بنیادی تبدیلی نظر نہیں آ رہی، اس لیے حقیقی فائدہ کا اندازہ عوام خود لگائیں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ قومی اور ذات پر مبنی مردم شماری کا عمل کافی وقت سے زیر التوا تھا لیکن مسلسل مطالبات اور دباؤ کے بعد اب اس سمت میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے۔ مایاوتی نے کہا کہ یہ صرف مردم شماری نہیں بلکہ عوامی بہبود اور فلاح و ترقی کے لیے بنیادی معلومات فراہم کرنے والا قدم ہے، جس سے مختلف طبقات کی صحیح نمائندگی اور مسائل کی نشاندہی ممکن ہو سکے گی۔
مایاوتی نے اپنی پارٹی کے تنظیمی ڈھانچے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کارکنوں کو صحیح معلومات دینا اور انہیں باشعور بنانا ضروری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اتر پردیش سمیت دیگر ریاستوں میں بی ایس پی کی تنظیمی سطح پر میٹنگیں جاری ہیں تاکہ آئندہ انتخابات اور عوامی حمایت میں بہتری لائی جا سکے۔
حال ہی میں مشرقی اتر پردیش میں ایک اہم پارٹی میٹنگ ہوئی جس میں تنظیم کو مضبوط کرنے، نچلی سطح پر کارکنوں کو سرگرم کرنے اور ووٹر بیس کو بڑھانے پر خاص زور دیا گیا۔ مایاوتی کے مطابق یہ مہم ان کی نگرانی میں مسلسل جاری ہے۔ اس کے علاوہ، بہار میں آئندہ اسمبلی انتخابات کے سلسلے میں بھی بی ایس پی کی تیاری جاری ہے، جہاں حکمت عملی طے کی جا رہی ہے تاکہ بہتر نتائج حاصل کیے جا سکیں۔
خیال رہے کہ مرکزی حکومت نے مردم شماری کے لیے باضابطہ طور پر نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ اب مارچ 2027 کو ریفرنس تاریخ مان کر ملک بھر میں ذات پر مبنی مردم شماری کی جائے گی۔ تاہم پہاڑی ریاستوں میں یہ عمل اکتوبر 2026 تک مکمل کر لیا جائے گا۔ ان ریاستوں میں اسی وقت کی آبادی کے اعداد و شمار ریکارڈ میں درج کیے جائیں گے۔
ذات پر مبنی مردم شماری کا مسئلہ حالیہ برسوں میں سیاسی جماعتوں کے درمیان ایک بڑا ایشو بن چکا ہے، خاص طور پر کانگریس، سماج وادی پارٹی اور آر جے ڈی جیسی جماعتیں اس کو لے کر سرگرم ہیں۔ بی ایس پی کی طرف سے مایاوتی کا یہ بیان واضح کرتا ہے کہ ان کی جماعت بھی اس مسئلے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے اور اسے عوامی مفاد سے جوڑ کر پیش کر رہی ہے۔