مرکز کے مردم شماری سے متعلق نوٹیفکیشن پر پون کھیڑا نے اٹھائے سوال، ’ذات‘ کا ذکر نہ ہونے پر تنقید
30
M.U.H
17/06/2025
نئی دہلی: کانگریس کے سینئر رہنما پون کھیڑا نے مرکز کی جانب سے جاری مردم شماری نوٹیفکیشن پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ نوٹیفکیشن میں ایک مرتبہ بھی ’ذات‘ کا ذکر نہیں کیا گیا، جو بذات خود اس عمل پر سوال کھڑے کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر واقعی حکومت ذات پر مبنی مردم شماری کرانا چاہتی ہے تو اس کا واضح ذکر ہونا چاہیے تھا۔
پون کھیڑا نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کرتے ہوئے مرکز کے نوٹیفکیشن کا موازنہ تلنگانہ حکومت کے اسی نوعیت کے نوٹیفکیشن سے کیا۔ ان کے مطابق تلنگانہ حکومت کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں تین بار ’ذات‘ کا لفظ استعمال ہوا تھا، جبکہ مرکز کے حالیہ نوٹیفکیشن میں ایک مرتبہ بھی یہ لفظ نظر نہیں آتا۔
کانگریس لیڈر نے سوال اٹھایا کہ آخر حکومت کس بات سے گریز کر رہی ہے؟ اگر وہ واقعی سنجیدہ ہے تو صاف اور شفاف طریقے سے اعلان کیوں نہیں کرتی؟
دریں اثنا، کانگریس کے سینئر رہنما سچن پائلٹ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ راہل گاندھی نے طویل عرصے سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں جب بھی مردم شماری ہو، اس میں ذات پر مبنی اعداد و شمار کو شامل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی نے یہ آواز سڑک سے لے کر پارلیمنٹ تک بلند کی تاکہ ہر طبقے کو پالیسی سازی کے عمل میں شامل کیا جا سکے اور سبھی کو حکومتی منصوبوں کا فائدہ مل سکے۔
سچن پائلٹ کے مطابق ذات پر مبنی مردم شماری کا مقصد صرف آبادی کی گنتی نہیں بلکہ یہ جاننا بھی ہے کہ مختلف طبقات کس سماجی، تعلیمی اور اقتصادی حالت میں زندگی گزار رہے ہیں۔ انہوں نے حکومت پر الزام لگایا کہ پہلے تو بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی نے ایسے مطالبات کرنے والوں کو ’اربن نکسل‘ قرار دیا، پھر پارلیمنٹ میں ذات پر مبنی مردم شماری کے خلاف موقف اپنایا اور اب جب عوامی دباؤ کے بعد نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے، تو اس میں بھی ’ذات‘ کا ذکر نہ ہونے سے حکومت کی نیت پر شبہ پیدا ہوتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ مرکز نے پیر کے روز مردم شماری سے متعلق ایک نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جس کے مطابق مردم شماری دو مراحل میں کی جائے گی۔ پہلا مرحلہ یکم اکتوبر 2026 سے شروع ہوگا، جس میں جموں و کشمیر، لداخ، ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ جیسے برف پوش علاقے شامل ہوں گے۔ دوسرا مرحلہ یکم مارچ 2027 سے ملک کے دیگر حصوں میں شروع ہوگا۔
نوٹیفکیشن میں مزید بتایا گیا ہے کہ مردم شماری کے لیے بنیادی تاریخ پورے ملک کے لیے یکم مارچ 2027 رات 12 بجے ہوگی، جبکہ برف پوش علاقوں میں یہ تاریخ یکم اکتوبر 2026 کو رات 12 بجے مقرر کی گئی ہے۔ اپوزیشن جہاں نوٹیفکیشن میں ’ذات‘ کے لفظ کے غائب ہونے کو لے کر سوال اٹھا رہی ہے، وہیں حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اپنے وعدے پر قائم ہے اور مکمل ذات پر مبنی مردم شماری ہوگی۔