منی پور میں پھر تشدد، چوراچاندپور میں نامعلوم بندوق برداروں کی فائرنگ، ایک ضعیفہ سمیت 4 افراد ہلاک
23
M.U.H
30/06/2025
نسلی تشدد کے آگ میں جل رہے منی پور میں خوں ریز تشدد رکنے کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے ہیں۔ ریاست کے چوراچاندپور ضلع میں پیر (30 جون) کو نامعلوم بندوق برداروں نے 4 لوگوں کو گولی مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا۔ مہلوکین میں ایک 60 سالہ بزرگ خاتون بھی شامل ہیں۔ یہ واقعہ چوراچاندپور ضلع کے مونگجنگ کے پاس دوپہر تقریباً 2 بجے پیش آیا۔ مرنے والے سبھی کار میں سفر کر رہے تھے، تبھی اچانک ان پر حملہ کر دیا گیا۔ ایک پولیس افسر نے بتایا کہ مونگجنگ گاؤں چوراچاندپور شہر سے تقریباً 7 کلو میٹر کی دوری پر ہے، جہاں یہ واقعہ پیش آیا۔
چوراچاندپور ضلع ہیڈ کوارٹر کے ایک دیگر افسر نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات سے یہ پتہ چلتا ہے کہ انہیں کافی قریب سے گولی ماری گئی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے مطلع کیا کہ مہلوکین کی شناخت اب تک نہیں ہو پائی ہے اور اب تک کسی بھی تنظیم نے اس حملہ کی ذمہ داری نہیں لی ہے۔ جائے وقوعہ سے پولیس نے 12 سے زائد خالی کھوکھے برآمد کیے ہیں۔ پولیس اور اضافی فورسز کو علاقہ میں بھیج دیا گیا ہے۔ واقعہ کے بعد ایک بار پھر علاقہ میں کشیدگی پھیل گئی ہے۔ واقعہ کی مختلف زاویے سے تحقیقات کی جا رہی ہے۔ واضح ہو کہ چوراچاندپور ضلع سب سے زیادہ تشدد متاثرہ علاقہ ہے۔
دوسری جانب اندرونی منی پور سے کانگریس رکن پارلیمنٹ اکوئیجم بیمول انگومچہ کو سنٹرل فورسز نے 29 جون کو امپھال وادی کے باہری علاقہ واقع ایک گاؤں کا دورہ کرنے سے روک دیا۔ اس کے بعد انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا کہ ’’مجھے، لوک سبھا کے ایک منتخب رکن کو، ضلع بشنوپور میں فوگاکچو-اکھائی مکھا لیکائی کیتھل (بازار) جانے سے روک دیا گیا، جو کہ میرے پارلیمانی حلقے (اندرونی منی پور) میں آتا ہے، جبکہ اس جگہ کی حفاظت میں ہندوستانی فوج سمیت بھاری سیکورٹی فورسز تعینات ہیں۔‘‘