دین اور عزاداری کے فروغ میں علماء کے کردار کو فراموش نہیں کیا جاسکتا :مولانا کلب جوادنقوی
4
M.U.H
30/06/2025
لکھنؤ ۳۰ جون : امام باڑہ غفران مآب میں عشرہ محرم کی چوتھی مجلس کو خطاب کرتے ہوئے مولانا سیدکلب جواد نقوی نے دین اورعزاداری کے فروغ میں علماء کے کردار کو یاد کیا ۔اُنھوں نے کہا کہ آج جتنا دین اور عزاداری ہم تک پہنچی ہے اس میں علماء کے کردار کو فراموش نہیں کیا جاسکتا ۔ یہ علماء کی قربانیوں کا فیض ہے جو دین اپنی حقیقی شکل میں ہمارے سامنے موجود ہے ۔ انہوں نے کہا کہ احادیث میں ہے کہ جب عزادار امام حسین علیہ السلام پر گریہ کرتے ہیں تو ملائکہ مقربین کو حکم ہوتا ہے کہ ان آنسووں کو جمع کرکے حوض کوثر میں ملادو تا کہ اسکی لطافت مزید بڑھ جائے ۔
مولانا نے موجودہ عالمی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آج کے نام نہاد مسلم حکمران اللہ کے احکامات کی تعمیل پر متحد نہیں ہیں مگر استعماری طاقتوں کے سامنے سجدہ ریزی پر ایک ہیں ۔ انہوں نے موجودہ بدتر صورت حال کے لئے مسلم ممالک اور زرخرید مولویوں کو ذمہ دار ٹھہرایا ۔مولانا نے مزید کہا کہ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے بہت پہلے محرم کے سلسلے میں کہا تھا کہ جو روایت ہے وہ برقرار رہے گی ،اسی تناظر میں ہم کہنا چاہتے ہیں کہ آیت اللہ خامنہ ای اور آیت اللہ سیستانی کی تصاویر ہم گذشتہ چالیس سال سے لگاتے آرہے ہیں ،اس لئے یہ بھی ہماری روایات میں شامل ہے ۔ پوری دنیا میں انکے مقلدین اور پیروکار موجود ہیں ۔یہ ہمارے سیاسی لیڈر نہیں ہیں بلکہ مذہبی رہنما ہیں ۔مولانا نے کہا کہ جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ اگر آیت اللہ خامنہ ای کی تصویر لگائی گئی تو ہم نتن یاہو کی تصویر لگائیں گے ،ان سے ہم کہنا چاہتے ہیں کہ اگر انہوں نے اس سے پہلے کبھی اس شیطان کی تصویر لگائی ہو تو آج بھی لگائیں ۔ اُنھوں نے کہا کہ ضلع انتظامیہ کو ایسے لوگوں پر لگام لگانی چاہئے جو ماحول خراب کرنے کے لیے سرگرم ہیں۔ اگر کہیں ماحول خراب ہوتا ہے تو اسکی ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوگی ۔
مجلس کے آخر میں مولانا نے حضرت مسلم بن عقیل کے معصوم یتیم بچوں کی شہادت کے واقعہ کو بیان کیا ۔