ٹرمپ پالیسی-ہندو ستان کو نشانہ بنانا غیر منصفانہ اور بلاجواز ہے: وزارت خارجہ کا ردعمل
17
M.U.H
05/08/2025
نئی دہلی: ہندوستان کے روسی تیل کی خریداری پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سخت بیان کے بعد، وزارت خارجہ (ایم ای اے) نے پیر کے روز سخت ردعمل دیا ہے۔ ٹرمپ نے ہندوستان پر روسی تیل کی خریداری کے سبب امریکی منڈی میں برآمدات پر محصولات میں "نمایاں اضافہ" کرنے کی دھمکی دی تھی، جس پر ہندوستان نے کہا کہ یہ تنقید غیر منصفانہ اور بلا جواز ہے۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر لکھا:"ہندوستان نہ صرف روس سے بڑی مقدار میں تیل خرید رہا ہے، بلکہ اس کا بڑا حصہ کھلی منڈی میں منافع کے لیے فروخت بھی کر رہا ہے۔ انہیں کوئی پرواہ نہیں کہ روسی جنگی مشین یوکرین میں کتنے لوگوں کو ہلاک کر رہی ہے۔ اسی لیے میں ہندوستان کی جانب سے امریکہ کو ادا کیے جانے والے ٹیرف (محصولات) میں نمایاں اضافہ کروں گا۔"
تاہم، ٹرمپ نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ محصولات میں کتنا اضافہ کریں گے۔امریکی صدر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے ہندوستان کی وزارت خارجہ نے کہا کہ یوکرین میں جنگ کے آغاز کے بعد امریکہ اور یورپی یونین نے روسی تیل کی خریداری پر ہندوستان کو نشانہ بنایا ہے۔ حالانکہ، حقیقت یہ ہے کہ جب روایتی تیل کے سپلائرز نے اپنی ترسیل یورپ کی طرف موڑ دی تھی، تو ہندوستان نے روس سے درآمدات کا آغاز کیا۔ اس وقت خود امریکہ نے ہندوستان کو ایسی خریداری پر آمادہ کیا تھا تاکہ عالمی توانائی کی منڈی میں استحکام برقرار رہے۔ایم ای اے نے مزید کہا کہ ہندوستان کی تیل درآمدات کا مقصد ملکی صارفین کو قابلِ پیش گوئی اور سستی توانائی فراہم کرنا ہے، جو عالمی حالات کی بناء پر ایک ناگزیر ضرورت بن چکی ہے۔
مضحکہ خیز امر یہ ہے کہ جو ممالک آج ہندوستان پر تنقید کر رہے ہیں، وہ خود بھی روس کے ساتھ تجارت کر رہے ہیں مگر ان کے لیے یہ کوئی ناگزیر قومی مجبوری بھی نہیں۔وزارت نے وضاحت کی کہ:یورپ اور روس کے درمیان تجارت میں صرف توانائی ہی نہیں بلکہ کھاد، معدنیات، کیمیکلز، لوہا و اسٹیل، مشینری اور ٹرانسپورٹ آلات بھی شامل ہیں۔
جہاں تک امریکہ کا تعلق ہے، وہ آج بھی روس سے اپنے نیوکلیئر انڈسٹری کے لیے یورینیم ہیگزافلورائیڈ، الیکٹرک گاڑیوں کے شعبے کے لیے پیلیڈیم، کھادیں اور کیمیکلز درآمد کر رہا ہے۔ترجمان نے زور دیا کہ ہندوستان کی پالیسی شفاف اور قومی مفاد پر مبنی ہے، اور اس پر تنقید دوہرے معیار کی عکاسی ہے۔