ایران نہ کبھی ایٹمی ہتھیار کے پیچھے رہا ہے نہ ہی حاصل کرنا چاہتا ہے: صدر پزشکیان
9
M.U.H
25/08/2025
صدر مسعود پزشکیان نے اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوتین سے ٹیلی فونی گفتگو کی، ولادیمیر پوتین نے اس موقع پر الاسکا میں امریکی صدر سے اپنی ملاقات کے نتائج کی تفصیلات پیش کیں اور کہا کہ ٹرمپ سے ان کے مذاکرات پر اگر مکمل طور پر عملدرامد ہو تو یوکرین کا معاملہ حل ہوجائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ ٹرمپ سے ان کی ملاقات صرف یوکرین کے مسئلے تک محدود تھی۔
پوتین نے اس موقع پر اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ روس کے تعلقات کو تعمیری اور مسلسل ترقی کی جانب گامزن اور گزشتہ 6 مہینے کے دوران باہمی تجارت میں 11 فیصد اضافے کو اس کا منہ بولتا ثبوت قرار دیا۔
روسی صدر نے ایران میں ریلوے اور نئے ایٹمی بجلی گھروں کی تعمیر اور اس سلسلے کی ٹائم لائن پر عملدرامد کو مناسب قرار دیا اور کہا کہ روس اسلامی جمہوریہ ایران میں یورینیم کی افزودگی کے حق پر مکمل طور پر یقین رکھتا ہے اور ماسکو کے اس موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی قرارداد 2231 کے مسئلے کے مناسب راہ حل پر بھی زور دیا۔
صدر پزشکیان نے بھی اس موقع پر الاسکا مذاکرات کی کامیابی پر مسرت کا اظہار کیا اور کہا کہ امید ہے کہ یوکرین کا معاملہ جلد از جلد حل ہوسکے۔
صدر مملکت نے کہا کہ روس کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کے علاوہ، عالمی اور علاقائی تنظیموں من جملہ یوریشین اکونامک تنظیم، شنگھائی تعاون تنظیم اور برکس کے تحت ماسکو کے ساتھ تعلقات بڑھائے جائیں گے جو بعض ممالک کی یکطرفہ پالیسیوں کے مدمقابل ہے۔
صدر پزشکیان نے ایران میں یورینیم کی افزودگی کے حق کو تسلیم کرنے پر مبنی روس کے موقف کی قدردانی کی اور زور دیکر کہا کہ ایران اپنے نظریات اور دفاعی ڈاکٹرائن کے تحت، ایٹمی ہتھیاروں کا مخالف ہے، نہ کھبی اس جانب آگے بڑھا ہے نہ ہی اس نوعیت کے ہتھیاروں کی جانب جائے گا۔
صدر پزشکیان نے اپنے دورہ یریوان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس دوران آرمینین وزیر اعظم نے مشترکہ سرحدوں پر امریکی کمپنی کی سرگرمیوں کے سلسلے میں ایران اور روس کے تحفظات کا خیال رکھنے کا یقین دلایا ہے۔
ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے امید ظاہر کی کہ روس اور ایران کے تعاون کے نتیجے میں قفقازعلاقے کے مسائل بھی حل ہوسکیں گے۔