یورپی یونین جنگ غزہ کے سلسلے میں لاپرواہی برت رہی ہے: 200 یورپی سفارتکاروں کی کھلی تنقید
15
M.U.H
27/08/2025
تہران: یورپ کے 200 سے زیادہ سینیئر سفارتکاروں نے کھلا خط لکھ کر غزہ میں اسرائیلی جنگ پر یورپی یونین کی بے عملی پر سخت تنقید کی ہے۔
برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق، 209 یورپی سفارتکاروں نے یورپی یونین کو خبردار کیا ہے کہ اگر غزہ اور غرب اردن میں صیہونی حکومت کے جرائم پر اس یونین کی خاموشی جاری رہی تو رکن ممالک چھوٹے گروہوں کی شکل میں یا علیحدہ علیحدہ انسانی حقوق اور عالمی قوانین کے نفاذ کے لیے اٹھ کھڑے ہوں گے۔
ان یورپی سفارتکاروں نے اپنے خط میں صیہونی حکومت سے ہتھیاروں اور دیگر مصنوعات کی تجارت پر پابندی، صیہونی کالونیوں میں تیار شدہ اشیا کی درآمدات کو روکنا اور آئی ٹی کے شعبے میں اسرائیلی کمپنیوں سے تعلقات منقطع کرنے سمیت 9 تجاویز پیش کی ہیں۔
اس خط پر یورپی ملکوں کے 110 سابق سفیروں، یورپی یونین کے 25 ڈائریکٹر جنرلوں، خارجہ پالیسی سروس کے سابق سیکریٹری جنرل "ایلن لو روا" اور یورپی کمیشن کے سابق سربراہ "کارلو ٹرویان" شامل ہیں۔
فلسطین کے امور میں یورپی یونین کے سابق نمائندے "اسوین کوہن فان بورگسڈورف" نے کہا ہے کہ یورپی اداروں نے سب کو ناامید کردیا ہے اور اب اس یونین کے رکن 27 ملکوں کی بے عملی پر خاموش رہنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ یورپی عوام کے اصولوں سے کھیل غداری کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یورپی حکومتوں نے نہ صرف عالمی جنوب بلکہ اپنے شہریوں کے سامنے بھی عزت گنوا دی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ جرمنی میں ہونے والے ایک سروے سے معلوم ہوا ہے کہ اس ملک کے 80 فیصد عوام غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم کے مخالف ہیں اور دو تہائی شہری تل ابیب کے خلاف عملی اقدام کے خواہاں ہیں۔