لبنانی صدر نے امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو جنوبی لبنان سے نکلنے کے لیے دباؤ ڈالے
48
M.U.H
07/09/2025
لبنان کے صدر "جوزف عون" نے امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ جنوبی لبنان كے مقبوضہ علاقوں سے انخلاء کے لئے اسرائیل پر دباؤ ڈالے، تا کہ لبنانی فوج بین الاقوامی سرحد تک اپنی تعیناتی كے عمل کو مکمل کر سکے۔ انہوں نے ان خیالات كا اظہار جنوبی ایشیاء میں امریكی فوجی كمان "سینٹكام" كے سربراہ "براڈ کوپر" سے ملاقات میں کیا۔ یہ ملاقات لبنان کے صدارتی محل "بعبدا" میں انجام پائی۔ اس موقع پر جوزف عون نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت روکنے کی غرض سے نومبر میں ہونے والے معاہدہ پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لئے نگران کمیٹی کو فعال کیا جائے۔ اس معاہدے میں مقبوضہ علاقوں سے اسرائیلی فوج کی واپسی، قیدیوں کی رہائی اور اقوام متحدہ کی قرارداد 1701 پر مکمل عمل شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان اقدامات سے ملک میں اسلحہ پر کنٹرول کے منصوبے پر عمل کے لئے لبنانی حکومت کو مدد ملے گی۔
جوزف عون نے مزید کہا کہ اسرائیل کے مسلسل حملے جنوبی سرحد پر فوج کی تعیناتی میں رکاوٹ بن رہے ہیں، اس کے باوجود فوج نے دریائے لیطانیہ کے 85 فیصد جنوبی علاقے میں اپنی تعیناتی مکمل کر لی ہے۔ انہوں نے کہا مشکل جغرافیائی حالات میں اسلحہ و گولہ و بارود ضبط کرنے کا کام جاری ہے۔ یہانتک کہ ہتھیاروں کی منتقلی، بارودی سرنگوں کو ناکارہ بنانے اور دیگر کارروائیوں میں 12 لبنانی فوجی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ جوزف عون نے بتایا کہ فلسطینی اتھارٹی کے صدر "محمود عباس" کے دورہ لبنان کے دوران ایک معاہدے کے تحت، لبنانی فوج نے کچھ فلسطینی کیمپوں سے اسلحہ ضبط كرنا شروع کر دیا۔ آخر میں جوزف عون نے امریکہ سے فوجی تعاون جاری رکھنے، لبنانی فوج کو ضروری سازوسامان فراہم کرنے اور ملک بھر میں سیکورٹی، اسمگلنگ و دہشت گردی کی روک تھام، نیز لبنان-شام سرحد کی نگرانی کے لئے مدد دینے پر زور دیا۔
دوسری جانب سینٹکام کے کمانڈر نے کہا کہ جنوبی لبنان کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے جنگ بندی کی نگرانی کرنے والی کمیٹی کل اتوار کو اجلاس منعقد کرے گی۔ واضح رہے کہ سینٹکام، مغربی ایشیاء میں خود بھی دہشت گرد اقدامات میں ملوث ہے اور شدت پسند گروہوں کے انسان دشمن اقدامات کی حمایت بھی کرتا ہے۔ سینٹکام کے سربراہ کا یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب امریکہ، اسرائیلی حملوں کی حمایت کر رہا ہے اور خاموش رہ کر صیہونی رژیم کو ان حملوں کے تسلسل کی اجازت دے رہا ہے۔ ساتھ ہی، امریکی حکومت، لبنان پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ مزاحمتی گروہوں کو غیر مسلح کرنے کے منصوبے کو آگے بڑھائے۔ تصویر کا دوسرا رُخ دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل نے اب تک ہزاروں بار لبنان کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کی۔ مزید برآں کہ ان حملوں میں 250 سے زائد لبنانی شہری شہید ہو چکے ہیں۔