وقف ترمیمی ایکٹ 2025 پر سپریم کورٹ کے فیصلے سے مطمئن نہیں: مولانا محمود مدنی
14
M.U.H
17/09/2025
نئی دہلی: اسلامی اسکالر اور جمعیت علمائے ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے وقف ترمیمی ایکٹ 2025 پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر کہا ہے کہ وہ اس سے مطمئن نہیں ہیں۔ انہوں نے اس قانون پر کئی سوالات اٹھائے۔
مولانا محمود مدنی نے خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس سے گفتگو میں کہا کہ وقف ترمیمی ایکٹ پر پارلیمنٹ میں بحث ہوئی تھی۔بھارتیہ جنتا پارٹی کے پاس اکثریت تھی اور وہ یہ بل لے آئی۔ ان کی ایک خاص نیت تھی۔ جو تحفظ وقف املاک کو حاصل ہے، اس میں پہلے کے قانون کے اندر گڑبڑ کرنے کے کئی راستے تھے، اور نئے قانون نے ان کو اور زیادہ آسان بنا دیا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے پر مولانا مدنی نے کہا: "لوگ سمجھ رہے ہیں کہ وقف قانون پر عبوری ریلیف ملا ہے۔ اس میں ایک دو باتیں مان سکتا ہوں، لیکن میرے لیے یہ فیصلہ اطمینان بخش نہیں ہے۔ بہار انتخابات کے دوران وقف قانون پر سیاست کے سوال پر مولانا مدنی نے کہا: نہیں، اسے انتخاب میں مسئلہ بنانا درست نہیں ہے۔ اس کا انتخاب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
کیا اگر راہل گاندھی وزیر اعظم بن گئے تو مسلمان محفوظ ہوں گے؟ اس سوال پر مدنی نے کہا: "کون جانے کیا ہوگا، ہمیں کیسے معلوم ہو؟ جب ہوگا تب دیکھیں گے۔ فی الحال ایسا کچھ نہیں ہے، کوئی اشارہ بھی نہیں ملا ہے۔"
راہل گاندھی کے امارتِ شرعیہ کے دورے پر مولانا مدنی نے کہا: میری رائے میں انہیں وہاں نہیں جانا چاہیے تھا اور نہ ہی ایسا کرنا چاہیے تھا۔ البتہ، اب چونکہ انتخابات قریب ہیں اور ووٹ بٹورنے ہیں، تو ممکن ہے کہ وہ ووٹ مانگنے کے لیے دس دوسری جگہوں پر بھی گئے ہوں، اسی طرح وہ وہاں بھی گئے۔
سابق پاکستانی کرکٹر شاہد آفریدی کے راہل گاندھی کی تعریف کرنے پر مولانا مدنی نے کہا: میری رائے میں راہل گاندھی کو تعریف کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ (آفریدی) کون ہوتے ہیں یہ طے کرنے والے کہ کون ذمہ دار ہے اور کون غیر ذمہ دار؟ نہ راہل گاندھی کو اور نہ ہی کسی دوسرے لیڈر کو پاکستانی کرکٹر کی تعریف کی ضرورت ہے۔