تبدیلی مذہب مخالف قوانین پر روک لگانے کی درخواستوں پر فوری سماعت سے سپریم کورٹ کا انکار
26
M.U.H
11/11/2025
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے اتر پردیش، مدھیہ پردیش اور گجرات سمیت مختلف ریاستوں میں بنائے گئے تبدیلی مذہب مخالف قوانین پر روک لگانے کی درخواستوں کی فوری سماعت سے منگل کو انکار کر دیا۔ چیف جسٹس بی۔ آر۔ گوئی، جسٹس کے۔ وِنود چندرن اور جسٹس این۔ وی۔ انجاریا پر مشتمل بنچ نے کہا کہ ان درخواستوں کو دسمبر میں سماعت کے لیے فہرست میں شامل کیا جائے گا۔
ایک درخواست گزار کے وکیل نے ان قوانین پر عبوری روک سے متعلق عرضی کو اگلے ہفتے فہرست میں شامل کرنے کی درخواست کی۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا، “یہ ممکن نہیں ہے۔” قابلِ ذکر ہے کہ چیف جسٹس گووئی 23 نومبر کو ریٹائر ہونے والے ہیں۔ بنچ نے 16 ستمبر کو ریاستوں سے کہا تھا کہ وہ ان درخواستوں پر اپنا مؤقف واضح کریں۔
نوٹس جاری کرتے وقت چیف جسٹس کی سربراہی والی بنچ نے واضح کیا تھا کہ جب تک ریاستیں اپنا جواب داخل نہیں کرتیں، عدالت ان قوانین کے نفاذ پر روک لگانے پر غور نہیں کرے گی۔ بنچ نے ریاستوں کو اپنے جواب داخل کرنے کے لیے چار ہفتوں کا وقت دیا تھا اور اس کے بعد درخواست گزاروں کو دو ہفتوں میں جواب دینے کی اجازت دی تھی۔
یہ معاملہ چھ ہفتوں بعد سماعت کے لیے فہرست میں رکھا گیا تھا۔ عدالت اتر پردیش، مدھیہ پردیش، ہماچل پردیش، اتراکھنڈ، چھتیس گڑھ، گجرات، ہریانہ، جھارکھنڈ اور کرناٹک کی جانب سے بنائے گئے تبدیلی مذہب مخالف قوانین کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر سماعت کرے گی۔