غزہ میں شدید بارشوں کے باعث سیلاب، بے گھر خاندانوں کی مدد کے لیے اقوام متحدہ کی ٹیم سرگرم
6
M.U.H
15/11/2025
طویل عرصے سے جاری خونریز جنگ میں اپنا گھر بار کھو چکے غزہ کے لاکھوں شہری اب بھاری بارش کے بعد سیلاب کی تباہی کا سامنا کررہے ہیں۔ حالانکہ اقوام متحدہ کے انسانی ادارے غزہ میں شدید بارشوں کے بعد سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی مدد کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے) نے بتایا کہ امدادی ٹیمیں فوری طور پر جائے وقوعہ پر روانہ کر دی گئی ہیں تاکہ پریشان حال لوگوں کو عارضی پناہ گاہیں اور ضروری امداد فراہم کی جا سکے۔
اوسی ایچ اے نے کہا کہ بارش نے پورے غزہ علاقے میں پریشان حال لوگوں کی حالت مزید خراب کردی ہے۔ ان کے ضروری سامان بھیگ گئے ہیں اور ہزاروں بے گھر خاندان کھلے آسمان تلے سردی اور خراب موسم کا سامنا کر رہے ہیں جس سے بیماریوں کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ بزرگوں، معذوروں اور کمزور لوگوں کے لیے صورتحال اور بھی مشکل ہے۔
امدادی تنظیموں نے بتایا کہ غزہ میں سیلاب پر قابو پانے کے لیے جن آلات اور مشینوں کی ضرورت ہے وہ غزہ میں دستیاب نہیں ہے۔ خیموں سے پانی نکالنے یا کچرا ہٹانے جیسی معمولی ضرورتیں بھی پوری نہیں ہوپا رہی ہیں۔ غزہ میں داخل ہونے کی اجازت کے منتظر لاکھوں ضروری امدادی سامان اب بھی اردن، مصر اور اسرائیل میں پھنسے ہوئے ہیں۔
نیوز ایجنسی ’زنہوا‘ کی رپورٹ کے مطابق او سی ایچ اے نے کہا کہ 10 اکتوبر کے جنگ بندی کے اعلان کے بعد اسرائیلی افسران نے 9 تنظیموں کی طرف سے بھیجے گئے امدادی سامان کے تقریباً 4,000 پیکٹ غزہ میں داخلے کی اجازت نہیں دی ہے۔ ان میں خیمے، بستر، باورچی خانے کے برتن اور گرم کپڑے شامل ہیں۔ جمعرات کے روز دیر البلاح اور خان یونس میں تقریباً 1000 خیمے تقسیم کیے گئے۔ اتوار اور بدھ کی درمیانی شب ہزاروں خاندانوں میں تقریباً 7,000 کمبل، 15,000 ترپالیں اور موسم سرما کے کپڑے تقسیم کیے گئے۔
او سی ایچ اے نے بتایا کہ خراب حالات کی وجہ سے بچوں سمیت کئی لوگ دھماکہ خیز مواد کی زد میں آنے کے خطرے میں ہیں۔ کچھ لوگ جلانے کے لیے جمع کرنے کے دوران زخمی ہوئے ہیں اور بہت سے خاندان مجبوری میں ایسے علاقوں میں خیمے لگانے پر مجبور ہیں جہاں پرانے دھماکہ خیز مواد موجود ہوسکتے ہیں۔ خبروں کے مطابق جنگ بندی کے بعد سے اب تک 10 سے زائد افراد دھماکہ خیز مواد کی باقیات سے زخمی ہوچکے ہیں۔ غزہ کا علاقہ چھوٹا ہونے کی وجہ سے خطرناک مقامات سے بچنا بھی مشکل ہے۔